ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تائید ایک اور حدیث سے بھی ہوتی ہے وہ یہ ہے ۔ ثم ياتي زمان القابض علي الدين كالقابض علي الجمر او كما قال ۔ دیکھ لیجئے آجکل کوئی شریعت پر عمل چاہتا ہے تو ضرور رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں عقائد سے تو کوئی ہٹا نہیں سکتا ۔ کیونکہ عقیدہ فعل قلب ہے وہاں اعمال میں رکاوٹیں ہیں ۔ اصلاح معاملات زیادہ مشکل ہے خصوصا معاملات میں کہ پچاس میں ایک بھی معاملات میں عامل بالدین نکلنا مشکل ہے اور معاملات میں رکاوٹیں اعمال سے زیادہ ہونے کی وجہ یہ ہے کہ عمل پھر بھی شخص واحد کا فعل ہے آدمی تنہا اپنے اختیار سے کر سکتا ہے اور معاملات وہ اعمال ہیں کہ جن کا تعلق دوسرے سے ہوتا ہے جب تک کہ دونوں باہمت اور پکے نہ ہوں معاملہ کی اصلاح کیسے ہو مذاق عام طور سے بگڑے ہوئے ہیں ۔ اگر ایک شخص اصلاح معاملہ کی کوشش کرتا ہے تو دوسرا پکا نہیں ہوتا ۔ اور آپڑوسن مجھ سے ہو اس کو بھی بگاڑ لیتا ہے بس اسی طرح سے ایک سے دوسرا ، دوسرے سے تیسرا متاثر ہوکر سب ایک بلائے عام میں مبتلا ہو گئے ہیں کہ سب کے معاملات بگڑ گئے ہیں ۔ اور مسائل شرعیہ پر اعتراض کرتے ہیں کہ بہت تنگ ہیں ۔ احکام شریعت تنگ نہیں تنگی رواج سے پیدا ہوئی ہے حالانکہ تنگی خود پیدا کر لی ہے ۔ جب ایک بات کا رواج سب مل کر چھوڑ دیں تو اس کے کرنے میں تنگی ہو ہی جاتی ہے ۔ مثلا رواج پڑیا کا ہو گیا اب لوگ پرانے زمانے کو یاد کرکے کہتے ہیں کہ پہلے رنگ کی بہت تکلیف تھی ۔ کسم بھگویا جاتا تھا ۔ اور کئی کئی روز تک ٹپکایا جاتا تھا ۔ اور بڑے اہمتام کر نے پڑتے تھے جب کپڑے رنگے جاتے تھے اب ان کو اس طریقہ سے رنگنا دشوار نظر آتا ہے مگر اس کی وجہ یہ نہیں کہ واقعی دشوار ہے ۔ بلکہ رواج چھوٹ گیا ہے ۔ صرف اس وجہ سے دشوار معلوم ہوتا ہے ورنہ پہلے زمانہ میں رنگتے ہی تھے پہلے تو کچھ بھی دشواری نہ معلوم ہوتی تھی ۔ غرض جس ایک کام کو عام طور سے آدمی کرنے لگیں وہ کیسا ہی مشکل ہو آسان ہوجاتا ہے اور اگر آسان سے آسان کام کو بھی چھوڑ دیں تو مشکل ہو جاتا ہے ۔ رواج سے برائی چھپ جاتی ہے اور جس کام کی عادت ڈال لیں خواہ وہ کیسا ہی برا ہو اس کی برائی نظر سے چھپ جاتی ہے ۔