ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
ما کلمہ ء عموم ہے جو شامل ہے ۔ اجزائے خمسہ کو عقائد میں عبادات میں معاملات میں معاشرت میں اخلاق میں سب میں دین کے پابندرہیں ۔ سلام کھانا پینا سونا اٹھنا بیٹھنا سب اسلام کا سا ہو ۔ تشبہ با لکفار کی تردید حدیث سے دیکھو حضور ﷺ نے عشاء کو عتمہ کہنے سے منع فرمایا ۔ حالانکہ یہ بھی ایک لغت تھا ۔ مگر چونکہ اہل جاہلیت اس کو بولتے تھے اس واسطے پسند نہیں فرمایا تشبہ کے بارے میں بہت لوگوں کی طبیعت میں الجھن ہوتی ہے ۔ کہ اس میں کیا حرج ہے مگر میں اس کا پتہ آپ ہی کے برتاؤ میں بتاتا ہوں ۔ تشبہ کی تردید عرفی دلیل ہے دیکھئے اگر اس وقت زمانہ ء حرب میں کوئی جرمنی لباس پہنے بلا ضرورت زبان جرمنی بولے محض اترانے اور تفاخر کے لئے تو حکام کو کیسا گوار ہو جب کہ تشبہ کوئی چیز نہیں ہے ۔ تو یہ نا گواری کیوں ہوتی ہے پھر شریعت پر کیا اعتراض ہے اگر وہ منکرین اور مخالفین کی مشابہت سے منع کرتی ہے ۔ غرض حضور ﷺ ان الفاظ کی بھی اجازت نہیں دیتے جن کو کفار استعمال کرتے تھے ۔ اس سے وہ الفاظ گو بالکل حرام نہیں ہو جاتے ۔ مگر ان کا استعمال بے ادبی تو ہے ۔ حرام اور مکروہ کو تلاش کرنا دلیل عدم محبت ہے بلکہ یہ سن لینے کے بعد کہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے ممانعت فرمائی ہے ۔ پھر حرام اور مکروہ کا سوال کرنا ہی دلیل ہے عدم محبت کی ۔ حرام اور مکروہ کی تحقیق کیوں ہے جس کو اللہ ورسول نے منع کیا اس سے رک جانا چاہئے آجکل لوگوں نے متکبرانہ انداز میں انگریزی کے الفاظ ایسے زبان پر چڑھائے ہیں کہ کوئی جملہ ان سے خالی نہیں ہوتا ۔ پھر علماء سے پوچھتے ہیں ۔ کہ کیا انگریزی کا لفظ بولنا حرام ہے علماء ان کو حرام تو کہیں نہیں ۔ بس ان کو گنجائش مل جاتی ہے کہ جب حرام تو ہے نہیں ۔ پھر ہم پر کیا اعتراض ۔ میں کہتا ہوں کبھی کچہری میں جا کر عربی اور فارسی کے پرانے الفاظ نہ بولے ذرا یہ بھی تو کیجئے یہ بھی حرام نہیں ۔ اور میں ذمہ لیتا ہوں کہ انکے بولنے سے آپ پر کوئی مقدمہ بھی قائم نہ ہوگا ۔ اور کسی قسم کا خطرہ بھی نہیں بلکہ اپ کی لیاقت کی دلیل ہوگی کہ آپ کو یہ زبانیں بھی آتی ہیں ۔ مگر آپ کبھی ایسا نہ کریں گے ۔ وجہ کیا ہے کہ حکام اس کو اگر چہ نا جائز