ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
دے دیا تھا ۔ جب پوچھا گیا تو نےسجدہ کیوں نہیں کیا تواس نے کہا ۔ خلقتنی من نار وخلقتہ من طین حق تعالی نے اس پرنکل جانے کا حکم دیا اور اس جواب کا جواب نہیں دیا ۔ اگر کسی کے بک بک کئے جانے سے جواب ہوجائے تو شیطان ایسا حاضر جواب تھا کہ حق تعالی کو نعوذ باللہ جواب نہ آیا تو بات یہ دیکھنا چاہئے کہ جواب صحیح بھی ہے یا نہیں ۔ بات لچر ہے تو نفس جواب کا لفظ آجانے سے ہم کیسے ڈر جائیں ۔ سائل نے کہا وہ عیسائی چٹ سے یہی جواب دے دیتا ہے ۔ فرمایا ایک بات کو چند بار کہنے سے کچھ وقعت بات کی نہیں ہو جاتی ۔ اسی بات کا جواب تودیا آپ پھر اس کو دہراتے ہیں میں بار بار جواب کو دہرانے میں وقت کو ضائع کرنا نہیں چاہتا (حضرت کو ان کی اس گفتگو سے الجھن ہوتی تھی اور رات کو نیند بھی خراب ہوئی تھی اس وجہ سے طبیعت مضمحل تھی مکر رسہ کر ایک بات کو سننے سے بڑا تکدر ہوا ۔ بلا کافی علم کے مخالف سے گفتگو سے کرنا خطرناک ہے فرمایا میں بطور نصیحت عرض کرتا ہوں کہ بلا کافی علم کے ان قصوں میں پڑنا خطرناک ہے اس سے کہدینا چاہئے کہ اس بحث کو علماء جانیں ان سے گفتگو کرلو۔ سائل نے کہا وہ علماء سے گفتگو نہیں کرسکتا عامی آدمی ہے اس کی تسلی تو عا م فہم جواب سے ہی ہونا چاہئے ۔ فرمایا تو آپ کےلئے اس کی صحبت بھی اچھی نہیں اوراگر صحبت کی ضرورت ہے تو اس سے یہی کہدیجئے کہ ہمارے علماء سے جاکر پوچھ لے کہا وہ لوگوں کے سامنے ایسی باتیں کرتا ہے اگر اس وقت اس کو جواب نہ ملے تو بڑی خفت کی بات ہے ۔ فرمایا کچھ خفت نہیں ۔ جو بات آپ جانتے نہیں ہیں اس کا جواب نہ دینے میں کیا بے وقعتی ہے آپ نے طب نہیں پڑھی ہے اگر کوئی چاہئے کہ آپ سے کسی مریض کے لئے نسخہ لکھوائے تو آپ یہی کہیں گے کہ میں طبیب نہیں ہوں۔یا وہاں بھی اس خیال سے کہ بڑی خفت ہوگی نسخہ لکھنے کو بیٹھ جائیں گے یا کوئی آپ سے چار پائی بنوانا چاہے تو اس کہنے سے آپ کو ذرابھی باک نہ ہوگا کہ یہ کام مجھے نہیں آتا کٹھبنے کے پاس جاؤ تمام کاموں میں جب یہ حالت ہے تو دین ہی میں اگر یہ کہدیا جائے گا کہ یہ کام ہم کو نہیں آتا اس کام کے آدمیوں کے پاس جاؤ تو کیا بیوقتی ہو جائے گی ۔ دین کو لوگوں نے ایسا سہل سمجھ رکھا ہے کہ بے پڑھے لکھے ہی آجانا چاہئے اور ہر شخص اس میں گفتگو کر سکتا ہے نسخہ لکھنا اور چارپائی بننا تو سیکھنے کا محتاج ہے اور دین نہیں عجیب (یہ گفتگو حضرت والا نے ذرا تیزی کے