ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
جو تاویل وہاں تھی وہ ہی یہاں بھی ہے کہ طبیب زہر نہیں کھلائے گا ۔ ایسا ہی مجتہد خلاف دلیل بات نہ بتلائے گا پھر یہ کہنا بڑا مشکل ہے کہ مجتہد کے پاس اپنے قول کی دلیل نہ ہوگی ۔ اسی وجہ سے میں نے یہ کہا اگر قلب ذرا بھی گواہی دے کہ مجتہد کے پاس کوئی نہ کوئی دلیل ضرور ہوگی تو ترک تقلید جائز نہیں البتہ کوئی متجر عالم اگر کسی مسئلہ کو خلاف دلیل سمجھے تو اس کا سمجھنا معتبر نہ ہوگا ۔ مجتہد کس کو کہتے ہیں اس پر مفتی صاحب نے پوچھا کہ مجتہد کس کو کہتے ہیں جبکہ ایک شخص کو مسئلہ کا علم دلیل سے ہے تو اس مسئلہ کا یہ بھی مجتہد ہے پھر یہ کیسے کہا جائے گا ایک مجتہد کو دوسرے مجتہد کی تقلید لازم ہے جواب دیا کہ لغۃ ََ تو ہر شخص کچھ نہ کچھ مجتہد ہے اس بنا پر تو تقلید سے آزاد کرنے کا انجام یہ ہی ہے کہ تقلید بالکل نہ رہے حالانکہ یہ بلا نکیر جاری ہے ۔ اس کی مثا ل ہے کہ مالدار ہمارے عرف میں کس کو کہتے ہیں ۔ کہا جاتا ہے کہ فلاں شخص مالدار ہے میں پوچھتا ہوں ایسا کون شخص ہے جو مالدار نہیں لغۃ تو مالدار وہ شخص بھی ہے جس کے پاس ایک روپیہ یا ایک پھوٹی کوڑی بھی ہوتو جو احکام مالداروں کے ساتھ متعلق ہیں دنیا کے ہوں یا دین کے ہر شخص پر جاری ہونے چاہئیں ۔ زکوۃ کامطالبہ بھی ہونا چاہئے ۔ اور خراج اور محصول بھی بادشاہ کو ہرشخص سے لینا چاہئے ،، فماھو جوابکم فھو جوابنا ،، اسی طرح لغۃ ََ مجتہد ہر شخص سہی لیکن وہ مجتہد جس پر احکام اجتہاد جاری ہوسکیں اس کے واسطے کچھ شرائط ہیں جن کا حاصل ایک ذوق خاص شریعت کے ساتھ حاصل ہو جانا ہے جس سے وہ معطل اور غیر معلل کو جانچ سکے اور وجوہ دلالت یا وجوہ ترجیح کو سمجھ سکے اوریہ اجتہاد ختم ہوگیا ۔ پس ایک مسئلہ کی دلیل جان لینے سے اس مسئلہ کا وہ محقق تو نہیں ہوگیا ۔ پھر وہ محقق کے اتباع کو کیسے چھوڑے گا ۔ جیسے کہ محدث درجہ عبور میں ہر شخص ہوسکتا ہے ۔ لیکن کمال اس کا بعض افراد پر ختم ہوگیا ۔ اب کوئی محدث موجود نہیں ذلك فضل الله يؤ تيه من يشاء آجکل جو لوگ اجتہاد کے مدعی ہیں ان سے ایسی فاحش غلطیاں ہوتی ہیں کہ ہر شخص کا قلب ان کے غلطی ہونے کو تسلیم کرتا ہے جیسے کہ آجکل کوئی کچھ سندیں بنا کر محدث بننا چاہے تو اس کی محدثیت تسلیم نہیں کی جاتی آجکل تو سلامت اسی میں ہے کہ اجتہاد کی اجازت نہ دی جائے ۔ نظم دین جو کچھ ہوگیا اس سے اس میں بڑا خلل پڑتا ہے میں تو کہتا ہوں کہ آجکل وہ زمانہ ہے کہ اگر کسی کام کو درجہ اولویت پر کرتے ہیں ۔ عوام کے فساد کا احتمال ہوتو اس وقت خلاف