ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کو ٹھیرانے والا تھا وہ اس کے چچا کا تھا ۔ اور اس روز اس میں ایک بارات ٹھیری ہوئی تھی جس میں رنڈیاں بھی تھیں وہ شخص بہت تنگ ہوا ۔ اور میں بھی اس قدر محجوب ہوا کہ آنکھ نہیں اتھتی تھی نہ اس وقت لوٹ سکتا تھا نہ ٹھیرنے کو دل چاہتا تھا ۔ میزبان کو ایسی صورت میں بھی تنگی پیش آتی ہے ۔ بعض دفعہ ایسا ہوا کہ میرے یہاں مہمان آئے اور میں اسباب باندھ چکا تھا ۔ اس وقت کچھ نہیں ہو سکا ۔ سوائے اس کے کہ چپکے سے نو کر سے کہہ دیا کہ اسباب کھول ڈالو اپنا سارا نظام سفر غلط ہو گیا ۔ اس واسطے میں کہا کرتا ہوں کہ اطلاع کر کے آیا کرو ۔ اور بعض جگہ بے قدری بھی ہوتی ہے ۔ بے قدری سے بچنا چاہئے مولوی ۔۔۔۔۔۔صاحب کلکتہ میں ایک امیر شخص سے ملنے گئے اور ایک غریب مسافر کو ساتھ لے جا کر اس کی سفارش کرنے گئے وہ شخص اس وقت ہوا خوری کے لئے جانے کو تیار تھے مولوی صاحب سے کہا معاف کیجئے میں اس وقت سوار ہو رہا ہوں ۔ مولوی صاحب اپنا سا منہ لے چلے آئے میں بدون بلائے جانے سے بہت عار رکھتا ہوں ۔ امراء کے یہاں جانے میں شرطیں لگانا اور نئ جگہ خصوص امراء کے یہاں جانے میں سخت شرطیں لگاتا ہوں جن سے غرض یہ ہوتی ہے کہ مجھ پر کسی قسم کا دباؤ نہ ڈالا جاسکے اور آزادی میں فرق نہ آئے اس سے دینی نفع یہ ہے کہ مداہنت کا موقع نہیں آنے پاتا اور شرئط سب جگہ یکساں نہیں ہوتیں حسب موقعہ ومحل تجویز کر لیتا ہوں ۔ شرائط کر کے جانے میں دینی و دنیا وی مصالح ہیں چنانچہ جب وفد دیوبند پہنچا مجھے ڈھاکہ لے چلنے کا اصرار کیا تو میں نے شرط کی میں کرایہ نہ نوابصاحب سے لوں گا نہ ان سے جو لے جانا چاہتے ہیں ( یعنی وفد دیوبند سے ) اور میں نواب صاحب کے یہاں ٹھیروں گا بھی نہیں ۔ ایک موذن کے یہاں ٹھیروں گا نواب صاحب ملنا چاہیں تو وہاں آکر مل لیں سفر ڈھاکہ کا قصہ وفد کے ساتھ جاتے ہوئے کلکتہ پہنچے نواب صاحب کی کوٹھی میں قیام ہوا ایک شخص نواب