ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور بعد میں ایک روپیہ نذر دیا ۔ میں نے لینے سے انکار کیا اسنے کہا میں خلوص سے دیتا ہوں ۔ میں نے کہا مانا تم خلوص سے دیتے ہو ۔ اور اس وجہ سے مجھ کو واپس بھی نہ کرنا چاہئے ۔ لیکن اس میں ایک بڑا مفسدہ ہے وہ یہ کہ جن کے پاس روپیہ دینے کو نہیں ہے ۔ وہ بیعت نہ ہو سکیں گے تو غریب آدمیوں کے لئے بیعت کا سلسلہ مسدود ہی ہو جائے گا ۔ تو اس کے یہ معنی ہوئے کہ خدا ئے تعالی کا رستہ بھی روپے ہی سے مل سکتا ہے ۔ بعیت کے وقت کا نذرانہ یصدون عن سبیل اللہ ہے میرے نزدیک بیعت کے وقت دینے کی رسم یصدون عن سبیل اللہ میں داخل ہے ۔ یہ بات اس شخص کی سمجھ میں نہ آئی ۔ مگر طوعا کرہا اس نے روپیہ رکھ لیا ۔تھوڑی دیر نہ گزری تھی کہ اسی مجمع میں سے ایک غریب آدمی اٹھا ۔ اور بیعت کی درخواست کی ۔ اور کہا میں بہت دیر سے اس تمنا میں تھا مگر دینے کو کچھ پاس نہ تھا اس وجہ سے ہمت نہ پڑتی تھی ۔ میں نے اس شخص سے کہا دیکھ لیجئے ۔ اسی وقت حق تعالی نے دکھا دیا ۔ اب آپ ہی بتایئے کہ یہ روپیہ میں لے لیتا تو اس سے کس قدر لوگوں کو ضرر ہوتا ۔ بدعت سے نور قلب جاتا رہتا ہے حضرت رسوم میں یہی خرابیں ہیں کہ ان کی بدولت حقائق بالکل مٹ گئے ہیں ۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ رسمیں اہل بدعت کی نکالی ہوئی ہیں ۔ اور اہل بدعت کا خاصہ یہ ہے کہ اس سے نور قلب اور نور عرفان ندارد ہو جاتا ہے اور آدمی ایسے مغالطوں میں پڑ جاتا ہے ۔ چنانچہ اہل بدعت کے جتنے استدلال آپ دیکھیں گے سب ایسے ہی ہوں گے کہ ان سے اپنا دل خوش کرلیتے ہیں ۔ لیکن جس کے قلب کو حقیقت شناسی سے ذرا بھی مس ہو وہ اس کو کبھی قبول نہیں کرتا ۔ حتی کہ اگر اس کے خلاف پر دلیل اس کے پاس اس وقت نہ ہو مگر قلب ہے کہ انکار کئے جاتا ہے ۔ رسوم بصورت دین اشد ہیں پھر یہ رسوم اگر امور دنیا میں ہی ہوتے تب بھی اتنا مضائقہ نہ تھا ۔ مصیبت تو یہ ہے کہ دین میں بھی رسوم شامل کر لئےہیں ۔ سو ان میں ایک بڑی خرابی یہ ہے کہ ان کو آدمی ہمیشہ دین ہی سمجھتا ہے اور تمام عمر اس پر متنبہ نہیں ہو تا اور غیر دین کو دین سمجھے جاتا ہے دنیاوی رسوم میں تو کبھی یہ بھی ہوتا ہے اس کی کوئی دنیوی خرابی وقوع میں آجاتی ہے تو متنبہ ہو سکتا ہے ۔