ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مال حرام سے احتیاط ایک معمول حضرت کا یہ بھی یاد رکھنے کے قابل ہے کہ حضرت مال حرام سے بہت نفرت کرتے ہیں ۔ بلکہ مشکوک مال سے بھی بچتے ہیں ۔ ادنی شبہ سے بھی بلکہ آئندہ پیش آنے والے شبہ سے بھی احتراز کرتے ہیں ( جیسا کہ احقر نے اس کو مفصل معمولات اشرفی کے آخر میں لکھا ہے ۔ ) اسی سفر میں ایک جگہ دو وقت کھانا کھایا جس میں صاحب خانہ نے خوب اپنا حوصلہ پورا کیا تھا ۔ متعدد قسم کے کھانے تھے اور حتی الامکان بہت اچھی طرح پکائے گئے تھے مگر حضرت نے کئی بار فرمایا کہ کھانوں میں نفاست ظاہری بہت تھی مگر یہ معلوم ہوتا تھا کہ مٹی ہے وجہ اس کی یہ معلوم ہوتی ہے کہ ان کے یہاں حرام وحلال کی احتیاط نہیں ہے ۔ منشی اکبر علی صاحب کے یہاں پہنچتے ہی فرما دیا تھا کہ نرخ مقررہ دورہ سے کوئی چیز نہ لی جائے بلکہ عام ہمراہیان کو پلائیے ۔ حجام کو بلایا معلوم ہوا کہ مسلمان حجام یہاں ایک دو ہی ہیں علی العموم ہندو ہیں ۔ اس مسلمان کو تلاش کیا گیا مگر نہ ملا ۔ ہندو حجام سے خط بنوانا فرمایا میل لینا ہے مسلمان ہی کیا کرے گا ۔ ہندو کو بلالو ( بل هو اولي لمثل تلك الخدمات ) چنانچہ ہندو ہی نے خط بنایا ۔ فرمایا تمام عمر میں یہ اول موقعہ ہے کہ ہندو حجام سے خط بنوایا ۔ روح کے متعلق ایک سوال ذکر فرمایا ایک شخص مجھ سے شاہ جہاں پور سے آتے ہوئے ریل میں جسکی کسی وضع اور چہرہ سے یہ نہیں کہا جا سکتا تھا کہ یہ مسلمان نہیں ہے ۔ اور کہا میں کچھ پوچھ سکتا ہوں میں نے کہا کیا حرج ہے مگر کیسے پہچانا کہ میں اس قابل ہوں کہا یہ بات چھپ نہیں سکتی ۔ چہرہ سے ظاہر ہے روح کے متعلق کچھ سوال کیا ۔ مجھے یہ خیال ہوا کہ اگر یہ مسلمان ہے تو اس کے لئے جواب نقلی کافی ہوگا ۔ اور اگر مسلمان نہیں ہے تو نقلی کو کیوں مانگے گا ۔ عقلی جواب دینا چاہئے اور یہ معلوم کرنے کے لئے کہ یہ مسلمان ہے یا نہیں یہ تدبیر کی کہ اس سے کہا اول اپنا نام بتایئے ۔ کہا میں ایک کافر ملحد ہوں آپ کا سوال میں سمجھ گیا ۔ نام کے سوال سے مذہب سے سوال ہے میں نے تقریر کی تو بہت مسرور ہوا اور کہا یہی ہمارے دید میں لکھا ہے ۔