ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
مکان مولوی محمد اختر صاحب تھا ۔ حضرت والا محمد اختر صاحب کے مکان میں تشریف لے گئے ۔ قریب مغرب باہر تشریف لائے اور نماز مغرب ایک مسجد میں پڑھی جو مکان سے ذرا فاصلہ پر ہے ۔ 4 ربیع الاول 1335 ھ روز شنبہ 30 دسمبر 1916 ء شکوہ شکایت دلیل رنجش ہے ۔ شب شنبہ بر مکان مولوی محمد اختر صاحب نے فرمایا مولوی محمد یحییٰ صاحب نے حضرت گنگوہیؒ سے پوچھا کہ آپ کے یہاں بہت لوگ شکوہ شکایت کرتے ہیں آپ پر کچھ اثر ہوتا ہے یا نہیں ۔ فرمایا ہاں ہوتا ہے اور وہ یہ کہ میں سمجھ جاتا ہوں کہ ان دونوں میں رنجش ہے ۔ فضول مذمت کسی کی کرنا اور ایک دفعہ مولانا محمد قاسم صاحب مسجد کے اندر تھے باہر صحن میں دو شخص کسی جاہل درویش کی مذمت کررہے تھے مولانا نے ان کو ڈانٹا کہ یہ مذمت صرف مجھے خوش کرنے اور تقریب کے لئے ہے خبردار چھوڑو اس مشغلہ کو اور اس شخص کے عیب کو تو دیکھ لیا اور یہ نہ دیکھا کہ وہ کتنے نوافل پڑھتا ہے اور اس کے اندر ایک صفت محبت الٰہی کی ہے ۔ شکایت سنکر حضرت حاجی صاحب رد فرماتے اور حاجی صاحب کے یہاں کسی کی شکایت ہوتی تو خاموش بیٹھے رہتے ۔ لمبی چوڑی شکایت سننے کے بعد اخیر میں فرماتے وہ ایسا نہیں ہے ۔ اس سے شکایت کرنے والے پر مٹی سی پڑ جاتی۔ حضرت حاجی صاحب کی شفقت اورایک دفعہ مولانا گنگوہی جج کو گئے تھے حضرت حاجی صاحب کا پوتا یعنی بھتیجے کا بیٹا مقصود نام مولانا کے پاس کے آیا کہ میں بھی دادا جی کے پاس جاؤں گا مجھ کو لے چلئے مولانا نے حضرت کی تکالیف کا خیال کرکے انکار کر دیا وہ اور کسی قافلہ میں مولانا سے پہلے پہنچا مگر وہ حضرت جج کے ہنگامہ میں کھو گئے حضرت حاجی صاحب کو اس کی خبر ہوئی تو حضرت بہت محزون ہوئے عرفات میں حضرت نے فرمایا کہ مسجد میں فلاں سمت پر کنویں کے پاس ایک بچہ رو رہا ہے اس کو لے آؤ وہ یہی حضرت تھے حضرت نے ان