ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
سا اختیار کرنا چاہئے ظاہر ہے کہ سہل کو لینا چاہئے ۔ آپ کے یہاں مہمان تو آتے ہی رہتے ہیں اگر چائے کا سامان رہے تو کیا حرج ہے میرے یہاں جب ضرورت ہوتی ہے چائے کی تو یہ ہوتا ہے دیگچی میں چائے پکالی اور معمولی پیالیوں میں پلادی رفع ضرورت کے لئے بہت کافی ہے ۔ برف کا برتن الگ ہونا بے معنی ہے اور آجکل کا عرف یہ ہے کہ ہر کام کا برتن بھی علیحدہ ہو حتی کہ برف گھولنے کا برتن بھی علیحدہ ہوتا ہے حالانکہ اس کے لئے تخصیص کی کوئی وجہ ہی نہیں معلوم ہوتی ۔ حفاظت کے بار سے سبکدوش ہونے کے لئے منی آرڈر خرچ کرنا حضرت والا نے قنوج سے مبلغ سو روپے بذریعہ منی آرڈر تھانہ بھون کو روانہ کئے ۔ ایک روپیہ فیس میں خرچ کیا ۔ احقر نے عرض کیا کہ ایک روپیہ فضول گیا فرمایا کہ فضول کیوں گیا اپنی آسائش کے لئے خرچ کیا گیا ۔ وہ آسائش یہ کہ بوجھ ہلکا ہو گیا ۔ میں نے عرض کیا بوجھ کی تدبیر یہ ہو سکتی تھی کہ نوٹ خرید لئے جاتے ۔ فرمایا ان کی حفاظت بھی ایک بوجھ ہے اس سے نجات ملی ۔ پھر فرمایا اسی طرح میں نے ایک دفعہ کانپور سے مولوی محمد رشید صاحب کی معرفت سو روپے روانہ کئے تو ان کے گھر میں کہا یہ ایک روپیہ فیس میں خرچ کرنا اضاعت مال ہے ۔ اتفاقا ایک دفعہ کسی ایک پرچہ میں میرا ایک مضمون چھپا جس کا حاصل یہ تھا کہ اضاعت و اسراف وہ ہے جسمیں کوئی مصلحت نہ ہو ورنہ کچھ حرج نہیں یہاں مصلحت بوجھ کم کرنا اور اپنی جان کو خطرہ سے بچانا ہے ۔ وہ مضمون کہیں ان کی نظر سے گذرا تو مجھ کو انہوں نے پرچہ لکھا کہ یہ خطا مجھ سے ہوئی تھی معاف فرمائیں وہ نہایت فہیم اور نیک بی بی ہیں ۔ عورتیں نیک تو بہت ہیں فہیم کم ہیں عورتیں نیک تو اکثر ہوتی ہیں مگر فہیم کم ہوتی ہیں ۔ فہم ہی ایک چیز ہے ۔ ہمارے مجمع کے علماء سب وسیع النظر زیادہ نہیں ہیں ہاں فہم حق تعالی نے ایسا دیا ہے کہ نظیر ملنا مشکل ہے ۔ فہم عجیب چیز ہے صحابہ کو اسی سے فضیلت ہے صحابہ بھی سب مسائل پورے پورے نہ جانتے تھے بعض جانتے تھے بعض صحابی ایسے بھی ہیں