ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
میں تو صرف یہ بتلا دیتا ہوں کہ ہر روز ایک منزل پڑھ لیا کرو ۔ مشاٰئخ کا معمول یہ ہے منزل ثامن ساتویں دن اور اول دن دونوں میں یعنی ختم کے دن اور شروع کے دن دونوں دن پڑھی جائے میں اس کی بھی ضرورت نہیں سمجھتا ۔ علی مشکل کشا کہنے کا حکم ۔ پوچھا علی مشکل کہنا کیسا ہے فرمایا تاویلا تو جائز ہے مشکلات علمیہ کے حل کرنے والے مگر عوام کیئے موہوم ضرور ہے اس واسطے خلاف ہے ۔ پوچھا گیا ہمارے شجرہ میں لفظ مشکل کشا موجود ہے فرمایا ہاں ۔ اور وہ شجرہ حضرت حاجی صاحب کا ہے بزرگوں کی نظر بہت عالی ہوتی ہے ۔ ذرا سی بات کی طرف نہیں جاتی اس کے مفسدہ کی طرف نظر نہیں گئی بنا بر شہرت لکھ دیا شیخ سعدی کے کلام میں بھی یہ معنی موجود ہیں کسے مشکلے برو پیش علی مگر مشکلش راکند منجلے وسوسوں کا ایک علاج ریل میں اس روز بھیڑ بہت تھی ہر اسٹیشن پر مسافروں میں باہم چپقلش ہوتی چلی جاتی تھی ۔ ایک جگہ کھڑکی پر بہت ہجوم دیکھ کر فرمایا کسی بزرگ نے کہا کہ وسوسوں کا جب ہجوم ہوتو قلب پر سے ان کو جاتا ہوا سمجھو آتا ہو مت سمجھو جیسے گاڑی کے دروازہ پر مسافروں کا ہجوم اترتے وقت بھی ہوتا ہے اس سے یہ فائدہ ہوگا کہ قلب کو حزن نہ ہوگا ۔ اور شیطان کا بڑا مقصد وسوسوں سے تحزین ہی ہے جب وہ دیکھے گا کہ اس کو حزن نہ ہوا تو وسوسے نہ ڈالے گا ۔ اس سے علاج بھی ہو جائے گا ۔ بریلی کے اسٹیشن پر ریل تین گھنٹہ ٹھیری عشاء کی نماز اسٹیشن پر اتر کر پڑھی اور اس میں والتین ، والعصر پڑھی اور نفلیں مطلق نہیں پڑھیں ۔ احسان اور امتیاز سے بچنا اور صفائی معاملہ میں احتیاط فرمایا تھانہ بھون کے اسٹیشن والوں یعنی گارڈ وغیرہ نے بہت دفعہ کہا کہ ہم تم کو قصبہ کے پاس اتار دیں مگر میں نے ٹال دیا اس کی وجہ تین ہیں احسان سے بچنا اور امتیاز سے بچنا ۔ لوگوں سے بچنا کہ لوگوں کی نظریں اٹھیں گی کہ یہ کون شخص ہے کہ جس کے واسطے ریل بے موقعہ روکی گئی اور اتنی مسافت کے