ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کے جھگڑے میں مت پڑو بس اپنی خبر لو جو کوئی پوچھے کہہ دو مولوی سے پوچھو ۔ اور اگر تم اس جھگڑے میں پڑو گے تومیں کہتا ہوں کہ اگر میں نے تمھیں دلیل سمجھا بھی دی اور سننے والے نے اس میں کوئی خدشہ کیا تو تم سے اس کا جواب نہیں آئے گا ۔ پھر سوائے اس کے کہ لوگوں میں ذلیل ہو یا تم بھی اس کے ہم خیال بن جاؤ کچھ نتیجہ نہیں ۔ اور خدشات کا حصہ تم سے ہو نہیں سکتا اس کی صورت سوائے اس کے کچھ نہیں ہے کہ طالب علمی کرو اور باقاعدہ پڑھو ۔ سب دلیلیں معلوم ہو جائیں گی ۔ اس وقت سمجھنے کی کیا صورت ہے اور اس تحقیق کا نتیجہ سوائے اس کے کیا ہے کہ تم اپنا بھی وقت خراب کرو اور میرا بھی ۔ میں بے اصول چلنے کا ہمیشہ مخالف ہوں ۔ امام غزالی اور ان کے بھائی کا قصہ متعلق حضور قلب فی الصلوۃ حکایت : بیان فرمائی کہ امام غزالی کے بھائی شیخ احمد اپنے بھائی ( امام غزالی کے پیچھے نماز نہ پڑھتے تھے امام غزالی نے والدہ سے شکایت کی کہ بھائی میرے پیچھے نماز نہیں پڑھتے ۔ والدہ نے ان کو بلا کر ڈنٹا کہ یہ کیسی مخالفت ہے انہوں نے کہا بہت اچھا آپ کے حکم سے پڑھ لوں گا ۔ جب وقت نماز کا آیا تو وہ شریک ہوئے امام غزالی اس زمانہ میں ایک کتاب لکھ رہے تھے اس روز اس کتاب میں حیض کا بیان تھا کوئی مسئلہ حیض کا لکھ رہے تھے اس میں مصروفیت تھی اس وقت نماز میں بھی اس کا خیال رہا ۔ شیخ احمد کو منکشف ہو گیا بس نیت توڑدی اور والدہ کے پاس پہنچے ۔ اور مسئل پوچھا کہ اگر دم حیض کسی کے کپڑے میں سنا ہوا ہو تو نماز ہو سکتی ہے نہیں کہا نہیں ۔ کہا جب کپڑا آلودہ ہونے سے نماز نہیں ہو سکتی ہے تو قلب اگر دم حیض میں آلودہ ہو تو کیسے ہو جائے گی ۔ وہ اسی سے سمجھ گئیں اور کہا حیض نجاست ظاہری ہے اگر اس کی آلودگی سے نماز نہیں تو نجاست حقیقی یعنی گناہ کی آلودگی سے کیسے ہو جائے گی ۔ وہ دم حیض کی طرف متوجہ تھے اور تم تجسس میں مبتلا تھے تمھاری حالت بد تر ہے یا ان کی ۔ متوجہ الی اللہ تم دونوں میں سے ایک بھی نہ تھا ۔ دوسرے کی نماز پر تو اعتراض اور اپنی خبر نہیں کہ اس سے بھی بد تر ہے ۔ ضروری چیز کے اسباب زیادہ ہوتے ہیں ۔ فرمایا یہ قاعدہ تجربہ سے ثابت ہوا ہے کہ جو ضرورت ہوتی ہے اس کے حق تعالی زیادہ پیدا