ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور فرمایا چونکہ بر میخت بہ بندوبستہ باش ٭چوں کشاید چابک و بر جستہ باش متمول شیخ سے فیض کم ہوتا ہے جو شیخ صاحب جائیداد ہوتا ہے اس سے فیض کم ہوتا ہے نیز اس کی طرف کشش بھی کم ہوتی ہے ۔ کیونکہ اس میں شان مسکنت کی کم ہوتی ہے اپنی امتیازی شان سے اس کو طالبین کی طرف ایسا التفات ہونا مشکل ہے جیسے متوکل محض کو ہو کہ وہ اپنے مساکین کو ہم جنس دیکھتا ہے نیز لوگوں کےذہن میں بھی یہ رہتا ہے کہ ہم کو وہ کیوں منہ لگائیں گے وہ بڑے آدمی ہیں اور امیر ومستغنی ہیں اس واسطے رجوع بھی کم کریں گے اور جوشیخ ہدایا لینے والا ہوتا ہے اس سے فیض بہت ہوتا ہے اور لوگوں کو اس کی طرف کشش زیادہ ہوتی ہے ۔ کیونکہ ہدیہ میں خاصیت ہے تحائف کی لینے والے کو اور دینے والے کو دونوں کو ایک دوسرے کی طرف میلان ہوتا ہے ۔ ہدیہ سے محبت ضرور پیدا ہوتی ہے یہ حدیث میں بھی ہے اور تجربہ سے بھی ثابت ہے اور طالب اور مطلوب دونوں کو میلان ہونا یہی اصل ہے فیض کی گو ظاہر میں معلوم ہوتا ہے کہ ہدایا لینےوالے شیخ میں حرص ہوگی اوراس وجہ سے بھی اس سے فیض کم ہوگا ۔ لیکن یہ غلط ہے اس کو حرص نہیں کہتے ۔ حرص کی حقیقت حرص کےمعنی یہ ہیں کہ نہ ملنے کی صورت میں تلاش کرنا اور قلب کا اس کی طرف کھنچنایہ اگر پایا جائے تو واقعی مرض ہے خلاصہ یہ کہ یوں تو ہدیہ لینے میں بھی کچھ خدشات ہیں ۔ مگر خیر ان کاعلاج ہوسکتا ہے ۔ معاملہ فی مابینہ وبین اللہ صاف چاہئے معاملہ فی مابینہ وبین اللہ صاف رکھنا چائے ۔ دوسروں کےشبہوں کو کہاں تک مٹایا جائے ۔ اور ان مفاسد سے بچنے کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ کسی کےسامنے ہدیہ نہ لے لیکن اس میں بھی ایک