ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کہ صورت سے پہچانا جاتا ہے ان کے علماء دیکھے جیسے کہ بالکل مخنث ۔ انگریزی خواں لوگ حالانکہ دین سے مس بہت ہی کم کہتے ہیں ۔ اور ان پر اسلامی اثر محسوس نہیں ہوتا ۔ لیکن ظاہری شان تو ہوتی ہے ۔ ان میں وہ بھی نہیں ہوتی ۔ اہل کا سب وشتم بہت ہی بری چیز ہے خدا بچائے ؎ چوں خدا خواہد کہ پردہ کس درد میلش اندر طعنہ پاکاں برد چوں خدا خواہد کہ پوشد عیب کس کم زند درعیب معیوباں نفس اسٹیشن اعظم گڈھ پر کچھ لوگ زیارت کے لئے آئے منجملہ ان کے مولوی فاروق صاحب شاعر چڑیا کوٹی کے صاحبزادے محمد مبین صاحب ایڈیٹر رسالہ " العلم " بھی تھے ایک شخص کان پور سے آرہے تھے نہ معلوم ان کو کس طرح خبر ہو گئی کہ ریل میں حضرت والا جا رہے ہیں ۔ وہ بڑی عقیدت کے ساتھ آکر ملے ایک موقعہ پر فرمایا کہ بھائی اکبر علی سے کلکٹر نے پوچھا تمھارا بھائی کس خیال کا آدمی ہے ۔ جواب دیا اس کا معلوم کرنا بہت آسان ہے ان کے وعظ بکثرت قلم بند ہوئے ہیں ان کو دیکھ لیجئے اس سے بالکل صحیح حال معلوم ہو جائے گا ۔ استقبال کے ہجوم میں بہت مفاسد ہیں فرما یا میں استقبال میں ہجوم کر نے سے بہت گھبراتا ہوں اور اس میں اخلاق اور دینی اور دنیاوی بہت مصلحتیں ہیں جیسا استقبال لوگوں نے مؤ کے اسٹیشن پر کیا مجھے یہ پسند نہیں ۔ اس طرح تو چند روز میں آدمی فرعون بن جائے اور اس کے اخلاق بھی بہت ہی تباہ ہو جائیں اور اس میں زیادہ وقصور گشتی علماء کا اور فقراء کا ہے کہ وہ دھوم دھام اور اثددھام کو پسند کرتے ہیں ۔ بس لوگ اسی کے عادی ہو گئے ہیں ۔ اور داعی کا آدمی ساتھ لینے میں ایک یہ بھی مصلحت ہے کہ پھر استقبال میں اتنا مجمع نہیں ہوتا کیونکہ وہاں پہلے سے اطلاع بھی دینے کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اور اترتے وقت سب اہمتام اسی آدمی کے سپرد ہو تو مجھ کو کسی طرح فکر نہیں ہوتی ۔