ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
|
ہے کہ میں ہارا تو جیتا ۔ آفتاب کو وجود نہ سہی تو اپنے خیال میں خوش رہ ۔میں اپنے خیال میں خوش ہوں اب بتائیے کہ یہ سوانکھا شخص ہارا ہوا ہے یا جیتا ہوا ۔ آجکل کے اختلافات کی بنا ہوائے نفسانی ہے آجکل بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہم حق کے متلاشی ہیں اور یہ لوگ ائمہ کےساتھ اختلاف مسائل میں بے ادبی کرتے ہیں ۔اور اس اختلاف کی بنا ء احادیث کی مخالفت بتلاتے ہیں ۔اگر ان کے حالات کو دیکھے تو صاف ظاہر ہوجائے کہ تحقیق کا تو پتہ بھی نہیں ۔ نہ تحقیق کے لائق علم اور نہ تحقیق کا ارادہ صرف اس مخالفت کی بناہوائے نفسانی پر ہے۔کس درجہ سب و شتم صالحین کے بارے میں کرتے ہیں ائمہ کا اختلاف تو بلاشبہ اختلاف امتي رحمة میں داخل تھا ۔ اور ان لوگوں کا اختلاف ویتبع غیر سبیل المومنین کی جنس سے ہے ۔ آجکل خیریت اتباع میں ہے آجکل خیریت ہے تو سلف کے اتباع میں ہی ہے اوررائےکو دخل دینے میں مفاسد ہی مفاسد ہیں تجربہ ہے کہ اتباع سے نکل کر آدمی بڑی دور پہنچتا ہے ۔حتی کہ بعض اوقات اسلام سے نکل جاتا ہے ۔ حدیث کذب حضرت ابراہیم صحیح ہے ۔ دیکھئے رائے پر عمل کرنے سے بڑے بڑوں سے ایسی غلطی ہوتی ہے کہ امام رازی نے حدیث لم یکذب ابراھیم الا ثلث کذبات سے انکار کردیا ہے ۔ اس وجہ سے کہ کذب انبیاءعلیھم السلام سے محال ہے ۔ اور جمہور نے ایسا نہیں کیا ۔بلکہ اس کذب میں تاویلیں کی ہیں ۔ امام رازی نے تو اپنے نزدیک بڑاکام کیا کہ تاویل کی ضرورت ہی نہیں رکھی ۔ لیکن کس قدر فاحشہ غلطی کی ۔ کیونکہ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ اگر ایک ایسی حدیث کو جو سند صحیح سے ثابت ہے ایسے اشکالوں کی وجہ سے رد کردیا جائے تو اس کا باب مفتوح ہوتاہے کہ ہرشخص کو مجاز ہوگا کہ جس حدیث میں اپنے نزدیک کوئی اشکال پائےاس کو رد کردے اس سے تمام دین کی اساس ہی منہدم ہوتی ہے ایسے امام سے یہ غلطی کس وجہ سے ہوئی صرف اتباع رائے سے ۔ حضرت والا کا ایک خواب میرا ایک خواب ہے جو موافقت قواعد صحیحہ کی وجہ سے میرے نزدیک خوب ہے اور اس سے