ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
تشبہ ناقص سے بھی بچنا چاہئے مشابہت تام نہ سہی ناقص سہی غور کرکے دیکھ لیجئے کہ یہاں کیا غرض ہوتی ہے ضروری یہی ہوتی ہے کہ میز سے کچھ مشابہت ہو جائے پور مشابہت سے اس واسطے بچتے ہیں کہ لوگ اعتراض کریں گے مراد نے ہوں ۔ عمامہ ٹوپی اور اچکن وغیرہ اور صرف پانجامہ زنانہ غرارہ دار گوٹہ لگا ہو پہن لے اور دل کو سمجھا لے کہ یہ تشبہ بالنساء نہیں ہوا ۔ کیونکہ پوری وضع زنانی نہیں ہے تو آپ کیا اس کی تاویل کو کافی سمجھیں گے تپائیاں میز کے مشابہ ہیں اور میز کی مشابہت کے لئے استعمال کی جاتی ہیں ۔ اگرچہ اتنا فرق ہے کہ پائے چھوٹے ہیں جیسا کہ اس شخص کو زنانہ ہی کہا جاتا ہے ۔ اگر چہ صرف ایک پانجامہ ہی زنانہ ہے ۔ اور فرمایا اصل میں چوکی کھانے کے اکرام کے لئے ایجا د ہوئی ہوگی ۔ اور اب اپنا مقصود ہے کہ جھکنا نہ پڑے کیونہ جھکنا شان کے خلاف ہے ۔ یہ کبر ہے ۔ پنجاب میں ایک جگہ مجھے اتفاق ہوا کہ کھانا چوکیوں پر رکھا گیا ۔ اور اس مجمع میں ایک مولوی صاحب بھی تھے وہ کچھ نہ بولے اور مجھے نا گوار ہوا ۔ لیکن فتوی کا رنگ تو مناسب نہ تھا ۔ کیونکہ ان مولوی صاحب کو خفت ہوتی اور وہ اس مٹانے کے لئے بحث کرنے لگے آخر یہ کیا کہ میں نےکہا اس طرح کھانے میں مجھے لطف نہ آئے گا اور سیری نہ ہوگی ۔ میں اپنی عادت کے موافق کھانا کھاؤں گا ۔ میں اپنی عادت کو بے ضرورت کیوں بدلوں اور یہ کیا کہ ان چوکیوں کو ملا کر بچھالیا ۔ وہ تخت کی طرح ہو گئی ۔ اور ان کے اوپر بیٹھ کر کھانا کھا لیا ۔ اصل وجہ چوکی کی تشبیہ ہی ہے ۔ تاویل کوئی چاہئے کچھ کر لے ۔ کسی کا م کے جواز کے لئے متعدد علماء سے پوچھنا اور اگر کسی ایک کی نیت اکرام طعام کی ہوئی بھی تو کیا اور اس سے تو جب بھی خالی نہیں کہ تائید ہوئی ایک رسم کی تشبہ ہی ہے دل لوگوں کے خود کٹھکتے ہیں مگر کھینچ کھینچ کر جائز کرتے ہیں میں تو یہ کرتا ہوں کہ جب کسی نے مسئلہ پوچھا ۔ اور یہ بتانے کے بعد کہا کہ آپ ناجائز کہتے ہیں اورفلانے تو اس کو جائز کہتے ہیں تو میں ان سے پوچھتا ہوں کہ ایمان سے کہو کہ میر ے بتانے پر تم نے مجھ سے تو کہا کہ فلانے جائز کہتے ہیں کبھی ان سے بھی کہا کہ تم جائز ہو ۔ فلانا تو جائز کہتا ہے نا جائز کہنے پر تو استعجاب اور اشکال کیا اور