ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کہ مسائل ان سے پوچھتے جاتے تو کہتے فلانے تابعی سے پوچھ لو ۔ پھر صحابہ کی فضیلت کس چیز سے تھی ؟ فہم سے مولانا محمد قاسم صاحب تو کتاب سے کچھ کہتے ہی نہیں تھے ۔ اس فہم خداداد سے کہتے تھے جس کی نسبت وارد ہے ۔ من يرد الله به خيرا يفقه في الدين ہمارے بعض وسیع النظر حضرات اور ہمارے بعض حضرات کی نظر بھی بہت وسیع تھی جیسے مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے تھے کہ ایک ہزار کتابیں میں نے دیکھی ہیں ۔ مولانا ہر وقت کتاب دیکھا کرتے تھے اور ذکی اس قدر تھے کہ کوئی گھنٹہ دو گھنٹہ چادر اوڑھ لے تو اس کو سونگھ کر بتادیتے تھے کہ مردنے اوڑھی ہے یا عورت نے ۔ پھر ایک دفعہ مولانا گھوڑے پرسے گر گئے تھے اور سر میں چوٹ آئی تھی جس سے یہ بات جاتی رہی تھی ۔ صاحبزادہ احمد میاں صاحب خلف جناب مولانا فضل الرحمن صاحب ؒ کا ذکر ہوا تو فرمایا ابتداء ان میں امارت کی سی شان تھی لوگ اسکو برا سمجھتے ہیں مجھ سے ذکر آیا تو میں نے کہا دیکھ لینا یہ حالت بہت جلد بدل جائے گی مولانا کا رنگ ان میں ہے ۔ یہ دوسرا رنگ عارضی سکھایا بہکایا ہوا ہے ۔ چنانچہ یہی ہوا بہت تھوڑے عرصہ میں سب چھوڑچھاڑ دیا ۔ نہایت نیک آدمی تھے ۔ اور بدعات کے خلاف تھے یہ اور بات ہے کہ بزرگی کی وجہ سے سکوت کر جائیں ۔ لیکن پسند نہ کرتے تھے ۔ کان ناک چھیدنا سوال ؟ کان ناک چھیدنا حسب رواج ہندوستان ثابت ہے یا نہیں فرمایا کان کی صرف لو چھیدنا ثابت ہے اور ناک چھیدنا ثابت نہیں۔ بلاق تو بہت ہی برا معلوم ہوتا ہے ۔ خواجہ صاحب نے پوچھا میں اپنی لڑکی کے ناک کان چھداؤں یا نہیں فرمایا جواز تو ہے ہی اور یہ بات قابل غور ہے کہ بڑے ہوکر اس کی خود یہ حسرت نہ ہو کہ میرے ناک کان نہ چھدے یا عورتیں اسکو نہ چھیڑیں اس کی بھی رعایت کرنا ضروری ہے ۔ حضرت گنگوہیؒ نے صاحبزادی کے کان سوائے لو کے نہ چھدوائے تھے ۔ گنگوہ میں ناک چھدوانے کا رواج تو قریب قریب بالکل جاتا رہا ۔ اپنی زندگی میں جائیداد کسی کو نہ دے تقسیم جائیداد کا ذکر ہوا تو فرمایا اپنی حیات میں جائیداد اولاد کو دے دینا ٹھیک نہیں اور اگر دے