ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
کہ اس کو ٹوکری میں رکھ دوں ۔ فرمایا اس میں کھانے پینے کی چیزیں بھی رکھی جاتی ہیں دل نہیں چاہتا کہ اس میں جوتا رکھا جائے اس کا ذکر آگے بھی آتا ہے ۔ ہم خدام نے ایک موقعہ پر اسباب کو آپس میں تقسیم کر لیا تاکہ تھوڑا تھوڑا معین ہو کر ایک ایک کی ذمہ داری میں آجائے حضرت نے اس کو پسند فرمایا اور واقعی اس سے اسباب کی حفاظت میں بہت سہولت ہوئی ۔ اور ادویات ہمراہی میں حسب ذیل تھیں کشتہء طلاء معجون لبوب ( احقر نے پوچھا لبوب کا تصنیب گاؤ بھی جزو ہے فرمایا ایک طبیب معتبر کی بنائی ہوئی ہے ان سے تصریحا معلوم کر لیا گیا ہے کہ اس میں نہیں ڈالا گیا ) دواء المسک معتدل ۔ صبح کو کشتہء طلاء معجون میں استعمال فرماتے اوپر سے ماء اللحم نوش فرماتے اور شام کو دواء المسک کھاتے عرصہ ایک سال سے حضرت والا کی طبیعت کچھ نہ کچھ نا ساز چلی جاتی تھی ۔ اور ضعف بہت تھا ۔ یہ سفر دراصل اطباء کے مشورہ سے کیا گیا تھا کہ مشاغل علمیہ سے فراغ ہو اور دوا کا اثر اچھی طرح ہو سکے ۔ صبح کا وقت قریب آیا اور لکھنوء کا اسٹیشن بھی قریب آگیا فرمایا نماز کی تیاری کر لینا چاہئے ۔ نماز ریل سے اتر کر لکھنؤ کے اسٹیشن پر پڑھ لیں گے ۔ چنانچہ سب لوگ تیار ہوگئے ۔ اور اسٹیشن پر پہنچ کر اس پلیٹ فارم پر جہاں دوسری ریل ملتی تھی نماز پڑھی نماز میں معوذتین پڑھیں حالانکہ وقت بہت تھا ۔ لان السفر لا يخلوا عن جهد وبلائ وفتنة ولذا قصر الصلوة فيه ولو كان الانسان في السفر في عيش رخيص ۔ لكهنؤ کے اسٹیشن پر مرتضی خان صاحب مالک کارخانہ عطر قنوج اور حضرت والا کے بھائی منشی محمد اختر صاحب بھی مل گئے خان صاحب نے قریب ایک سیر کے حلوہ سوہن لکھنو کا نذر کیا ۔ منشی محمد اختر صاحب یہاں سے واپسی الہ آباد تک برابر ساتھ رہے ۔ زیادتی تشہدمخل فی الصلوۃ نہیں سجدہ سہو کا ایک مسئلہ احقر نے یہ مسئلہ پوچھا کہ ایک شخص نے قصر نماز پڑھی اور سہوا تشہد کے بعد کھڑا ہو گیا ۔ اور کھڑے ہوتے ہی یاد آیا کہ یہ قعدہء اخیرہ ہے فورا بیٹھ گیا تو اب سجدہ سہو کیلئے اور تشہد پڑھ کر سجدہ کرے یا