ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
5 گھنٹہ برابر ہو جاتے ہیں بیس کے ۔ تعلیم الدین چار دن میں لکھی گئی ہے مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا ضرور وقت قابل بسط ہے ۔ حضور نے تعلیم الدین چار دن میں لکھی ہے یہ بدیہی نظیر موجود ہے ۔ فرمایا یاد نہیں کہ ایسا ہوا ہو ۔ ہاں میں نے یہ کتاب شوق سے ضرور لکھی ہے ۔ عرض کیا مجھے تحقیق ہے کہ چار دن میں لکھی ہے اس وقت حضرت کو یاد نہیں رہا اس کے بعد کچھ اور باتیں ہوتی رہیں ۔ مولوی ابو الحسن صاحب سے حضرت نے فرمایا آپ کے حالات سے اور مختلف سوالات سے مجھے محسوس ہوتا ہے کہ آپ کچھ پریشان ہیں عرض کیا ہاں کچھ پریشانی ضرور ہے فرمایا پریشانی کو چھوڑئے ۔ اور حصول مقصود میں جلدی نہ کیجئے اس کا نتیجہ سوائے حیرانی کے کچھ نہیں ۔ آپ کا کام طلب ہے ، حصول مقصود کے آپ مکلف نہیں ۔ میرے خیال میں یہی وجہ پریشانی کی ہے ۔ مولوی صاحب کی حالت یہ کلمات تشفی بخش سن کر ایسی ہو گئی جیسے کوئی بچہ مصیبت میں مبتلا ہونے کے بعد یک لخت اپنی مادر مہربان کے پاس پہنچ جائے اور اس سے اپنی مصیبتیں کہنے لگے ۔ آبدیدہ ہو کر عرض کیا سارا قصہ ہی کہہ دوں اور اپنی تمام سر گذشت بیان کی جس کا خلاصہ مختلف شیوخ کی طرف رجوع کرنا ۔ اور کسی سے تسلی نہ پانا اور اس سے اضطراب وتشویش کا پیدا ہو جانا تھا ۔حضرت والا نے ان کی نہایت درجہ تشفی کی اور ایسے موقعہ کے لئے نہایت مفید ہدایات اور طریقے ارشاد فرمائے ۔ اس موضوع پر تقریر ڈیڑھ گھنٹہ تک جاری رہی اس کا نام بھی علیدہ " ادب الطریق " اور لقب "ادب الرفیق " تجویز فرمادیا ۔ یہ تقریر قلم بند کر لی گئی ۔ اور بحمد اللہ اس کی تبییض 250 سطر میں ہوگئی وہ مستقلا علیدہ ہے ۔ منصور پر ظلم فتوے کی آڑ میں کیا گیا فرمایا حضرت گنگوہی فرمایا کرتے تھے کہ میں ہوتا تو منصور کے قتل کے فتوی میں کبھی شریک نہ ہوتا ۔ فرمایا حضرت والا نے منصور پر یہ ظلم فتوی کی آڑ میں کیا گیا جیسا کہ مثنوی میں موجود ہے ؎ چوں قلم در دست غدارے فتاد لا جرم منصور بر دارے فتاد