ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
سے یہ جہالت کی بات ہے ۔ اولیاء کو حق تعالی نے وقعت ظاہری بھی دی ہے فجر کی نمازکو جاتے وقت احقر حضرت والا کے پیچھے پیچھے جارہا تھا مسجد کے راستہ میں ایک ہی جگہ دو مزار ہیں جو بالکل ایک نمونہ کے بنے ہوئے ہیں اور بالا پیر صاحب کے نام سے بڑے مشہور ہیں ان پر نظر پڑی تو فرمایا اولیاءاللہ کو حق تعالی نے رفعت باطنی تو دی ہے ہی ۔ رفعت ظاہری بھی عطاء فرمائی ہے کیسی عالی شان عمارت ہے اور کیسی پاکیزہ ہے ۔ گو ان عمارتوں کا بنانا ناجائز ہو ۔ مگر لوگوں کو خیال تو ہوا اور اپنے نزدیک بہتر سے عمارت ان کے واسطے تجویز کی وجہ اس کی یہی ہے کہ دلوں میں ان کی وقعت عظمت ہے ۔ صلۂ رحم مٹھائی وغیر ہ دینا نماز فجر میں سورۃ قیامہ اور والفجر پڑھی ۔ بعد نماز فجر مکان پر پہنچ کر احقر سے فرمایا کہ ساتھ کی ٹوکریوں میں سے بیس امرود الٰہ آبادی اور جس قدر مٹھائی ہمراہ ہے اس کی ایک تہائی مٹھائی گھر میں بھیج دو چنانچہ ایسا ہی کیا گیا ۔ چائے کا سامان گھر میں رکھنا کیسا ہے سردی بشدت تھی محمد اختر صاحب ہم خدام کے لئے چائے لائے (حضرت والا چائے نہیں پیتے ) چائے کا سامان نہایت مکلف تھا خواجہ صاحب نے پوچھا چائے کی پیالیاں اور سامان گھر میں رکھنا کیسا ہے فرمایا کیا حرج ہے ۔ یہ اکرام ضعیف ہے بعض مہمان چائے کے محتاج ہوتے ہیں ۔ ان کے لئے ضروری ہے عرض کیا یوں تو اکرام ضعیف کی کوئی حد نہیں تمام سامان دنیا کا اکرام ضعیف کے کارآمد ہو سکتا ہے پھر تنعم کیا چیز ہو گی جس سے منع کیا جاتا ہے جتنا بھی تکلف کاسامان آدمی چاہے رکھ لے اور کہدے اکرام ضعیف کے واسطے رکھا ہے اس قدر زرنگار اور فینسی پیالیوں کی کیا ضرورت ہے ۔ فرمایا اکرام ضعیف مامور بہ ہے اور اتنا حدیث میں موجود ہے کہ ایک بچھونا اپنے واسطے چاہئے اور ایک اہل کے لئے اور ایک مہمان کے لئے اور آگے حدیث میں ہے ۔ والرابع للشیطان مطلب یہ کہ مہمان کی ضرورت کی چیز رکھنے میں کچھ حرج نہیں ۔ ہاں یہ بات قابل غور ہے کہ رفع ضرورت کے جب دو طریق ہیں ایک سہل اور ایک دشوار تو کون