ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
( اقول ھو موافق الحدیث ابعد فی المذھب ) کچھ شکر قندیاں بطور ناشتہ لائی گئیں ۔ 24 صفر 1335 ھ یوم الخمیس 21 دسمبر 1916 ء کافر کی زمین میں اذان کہنا شب پنجشنبہ میں مغرب کی نماز ڈیرہ میں پڑھی مولوی ابو الحسن صاحب نے عرض کیا اذان کہہ دی جائے ۔ فرمایا ہندو کی زمین ہے وہ برا مانے گا ۔ احقر نے عرض کیا اور قصبہ بھی بہت قریب ہے ، مسجد بھی قصبہ کے آخر میں ہے اس میں اذان ہوتی ہوگی اذان الحی یکفینا پر عمل ہو سکتا ہے فرمایا ہاں ۔ اس کے بعد عشاء کے وقت سامنے ٹھا کر دوارہ میں گھنٹہ بجایا تو فرمایا دیکھو یہ محذور تھا ۔ اذان کہنے میں سامنے شوالا ہے اذان ہوتی تو مالک زمین برا مانتا اور خوشی سے اجازت ٹھیرنے کی نہ دیتا تو ٹھیرنا جائز نہ ہوتا ۔ عشاء کی نماز میں سورہ تین او تکاثر پڑھی رات کو یہ تجویز ہوئی کہ صبح کو سفر بہت سویرے ہو ۔ اور کھانا کل دوپہر کا یہیں سے تیار کر کے ساتھ لے لیا جائے تاکہ شاہ پور میں پہنچ کر ملازمین کو زحمت نہ ہو اور دیر نہ لگے بین ملازم نے عرض کیا برتن ہمارے پاس کم ہیں دو تین قسم کا کھانا کس طرح ساتھ لیں گے ۔ فرمایا دو تین قسم کی ضرورت نہیں ۔ ایک قسم کا کھانا لے لو ۔ چنانچہ صرف آلو گوشت لے لیا گیا ۔ اور فرمایا اسباب بھی گاڑیوں میں لاد کر رات ہی کو تیار کر دیا جائے تاکہ صبح کو دیر نہ لگے ۔ معلوم ہوا کہ شاہ پور میں بنگلہ موجود ہے اس واسطے ڈیرہ کے اکھاڑنے کا بھی انتظار نہ کرنا پڑے گا ۔ ڈیرہ ہم سے پیچھے آتا رہے گا ۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا ۔ جانوروں کی آواز کے مدلولات بعد مغرب جانوروں کے مدلولات کا ذکر ہوا ۔ فرمایا کسی کا قصہ ہے کہ وہ جانوروں کی بولی سمجھنے کا دعوہ کرتا تھا ۔ گیدڑون کی آوازوں سے ایک واقعہ کا علم ایک دن لوگوں نے ایک ایسے شخص کو جو گیدڑون کی بولی بولنا جانتا تھا ایک جگہ جنگل میں ایک خندق کے اندر بٹھا کر بلوایا ۔ اور اس شخص سے پوچھا اس آواز سے کیا سمجھ میں آتا ہے ۔ کہا یہ یوں کہتا ہے