ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
29 صفر 1335 ھ روز سہ شنبہ روانگی بجانب الہ آباد شب سہ شنبہ مغرب کی نماز مؤ میں ہوئی اور تجویز ہوئی کہ کھانے اور نماز عشاء سے فراغت پا کر ذرا دیر کو سورہیں اور 1 بجے شب کی گاڑی سے الہ آباد روانہ ہوں عشاء میں مجمع بہت تھا ۔ بعد اس کے جلدی کے ساتھ زائرین سے رخصت ہو کر تھوڑی دیر آرام فرمایا ۔ اور ریل کے وقت اسٹیشن پر پہنچے ۔ امامت کرے تو تطییب قلوب مومن کیلئے ریل میں بیٹھ چکے تھے امامت کا ذکر ہوا کہ اس سے بچنا بہتر ہے کیونکہ کچھ نہ کچھ عیب پیدا ہوتا ہے ۔ فرمایا مولانا محمد یعقوب صاحب فرماتے تھے کہ اپنے آپ کو مستحق سمجھ کر امامت نہ کرے بلکہ تطییب قلوب مومنین کے لئے کر ے کہ چند آدمی امام بنا تے ہیں ان کے کہنے کی تعمیل کرتا ہوں ۔ آیت اتا مرون الناس کا مطلب نیز قبل روانگی ریل ایک شخص نے سوال کیا کہ آیت اتامرون الناس بالبر وتنسون انفسكم کا مطلب کیا ہے اس سے تو معلوم ہوتا ہے کہ جس کے اپنے اعمال درست نہ ہوں اس کو دوسروں کو بھی نصیحت نہ کرنی چاہئے ۔ فرمایا یہ نہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ آمر بالبر کو ناسی نفس نہ ہونا چاہیے ورنہ امر بالبر ضروری چیز ہے اور کچھ نہ کچھ نفع اس سے ضرور ہوتا ہے سامع کو تو ہوتا ہی ہے آمر کو بھی ہوتا ہے میرا تجربہ ہے کہ جس بات کی میں اپنے آپ میں کسر پاتا ہوں اس کا وعظ کہہ دیتا ہوں بس اسی دن سے وہ کام شروع ہوجاتا ہے ۔ کیونکہ شرم آتی ہے کہ میں لوگوں کو اس کی تعلیم کر چکا ہوں اور میں اس سے خالی ہوں ۔ 1 بجے شب کے ریل مؤ سے چھوٹی لائین میں براہ بنارس روانہ الہ آباد ہوئے بروقت روانگی ریل کی گاڑی مسافروں سے بھری ہوئی تھی ۔ حضرت والا کے لئے ایک بینچ پر بستر کر دیا گیا ۔ اور خدام لیٹتے بیٹھتے رہے ۔ احقر اور خواجہ عزیز الحسن صاحب اسباب رکھنے کی بینچ پر جو دو ، دو درجوں کے درمیان میں تھی لیٹ گئے ۔ حضرت والا نے دیکھ کر فرمایا مجھ سے تو اس پر کبھی نہ لیٹا جائے اس میں تو قبر کا لطف آتا ہوگا ۔ صبح کی نماز کی تیاری اول وقت سے کی ۔ مگر پانی کہیں نہ ملا ۔ بالآخر بنارس کے اسٹیشن پر متوسط وقت پر پہنچے پانی وہاں بھی بر وقت ملا ۔ اور وقت نہایت سرد تھا ۔ اور پانی بھی نہایت ٹھنڈا ملا ۔ اسی سے سب نے وضو کیا ،