ملفوظات حکیم الامت جلد 20 - یونیکوڈ |
اور مشکل سے دو چار نمازی نکلتے ہیں ہر کام میں حکم اکثر پر ہوتا ہے مسلمان آدھے سے زیادہ نمازی ہوئے تو کہا جاسکتا تھا کہ مسلمان نماز پڑھتے ہیں ۔ لیکن آدھے سے کم بھی بے نمازی نہیں فیصدی دو چار بھی مشکل سے نمازی نکلتے ہیں تو بروئے قاعدہ مذکورہ یعنی للاکثر حکم الکل یہ کہنا صحیح ہوگا ۔ کہ مسلمان بے نمازی ہیں نماز کی تو یہ حالت ہوئی ایک عمل روزہ ہے اس کی حالت یہ ہے کہ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ اس کی طرف سے بعض جگہ اس قدر جہالت ہے کہ بعض عورتوں نے سنا بھی نہیں کہ روزہ بھی مسلمانوں کے یہاں کوئی چیز ہے ۔ جب ان روز مرہ کے اعمال کی یہ حالت ہے تو ان اعمال اسلام کی نسبت کیا کہا جائے جن کا کوئی معین وقت نہیں جیسے زکوۃ اور حج اعمال کی یہ حالت ہے ۔ معاشرت بھی جزو دین ہے اور ایک جزو دین کا معاشرت ہے اس میں تو نہ صرف جہالت ہے بلکہ شرعی معاشرت کے مقابلہ میں ایک دوسری معاشرت کھلم کھلا موجود ہے چو کا دیتے ہیں ۔ ہنداوانی برتن اور لباس وغیرہ کا استعمال پیتل کے وہ برتن جو ہندوؤں کے ساتھ مخصوص ہیں ۔ مسلمان رکھتے ہیں جیسے لوٹیا وغیرہ عورتیں لہنگا پہنتی ہیں ۔ پیٹ اور دوسرے وہ اعضاء جو ستر مین داخل ہیں کھلے رہتے ہیں شادی بیاہوں میں ہندوؤں کی رسمیں کرتے ہیں ۔ جیسے کنگنا باندھنا وغیرہ تمام معاشرت بالکل ہندوؤں جیسی ہے ۔ دھوتی باندھنا دھوتی باندھتے ہیں ۔ بعض دھوتی باندھنے والے نماز کے وقت دھوتی کو پیچھے سے کھول لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ اب تو کچھ حرج نہیں رہا میں کہتا ہوں اس سے یہ تو معلوم ہوا کہ باندھنے والے خود بھی دھوتی کو برا جانتے ہیں جب ہی تو نماز کے وقت اس کے کھولنے کو ضروری سمجھتے ہیں ۔ ورنہ کھولنے کی کیا ضرورت ہے ۔ پھر صاحبو ! جب برا جانتے ہیں تو بجائے دھوتی کے لنگی اور پائجامہ پہنو کھیت کیار کے کام سب ہماری طرف بھی ہوتے ہیں اور پھر ہماری طرف اکثر لوگ لنگی اور پائجامہ پہنتے ہیں ۔ دھوتی بہت کم لوگ باندھتے ہیں اس کی جتنی ضروتیں بتلائی جاتی ہیں وہ سب خیالات ہیں ۔ بس رواج اور رسم ہے میں کہتا ہوں