ایام میں ہدایت فرمائی تھی کہ:
’’ میرے مضامین سے اقتباسات جمع کرکے شائع کرو‘‘ (یادرفتگاں ص۲۵۹)
حضرت سید ؒ صاحبؒ اپنے اس آخری سفر اور حضرت تھانویؒ کے اس ارشاد کا تذکرہ کرتے ہوئے ایک مکتوب میں تحریر فرماتے ہیں :
’’چلتے وقت ارشاد ہوا جاؤ خدا کے سپر د کیا اور ارشاد ہوا کہ میری کتابوں کے اقتباسات رسالوں اور کتابوں کی صورت میں شائع کرو، یہ گویا میری آئندہ تکمیل کی راہ بتائی گئی‘‘۔ (مکاتیب سید سلیمان ص۱۴۶)
حضرت سید صاحب اس اہم کام کی ضرورت کا تذکرہ کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں :
’’بڑی ضرورت تھی کہ اس اصلاح وتجدید کے خاکے کو جس کو ایک مصلح وقت اپنی تصنیفات ورسائل میں سپرد کرگیا ہے اور جن پر زبان کی کہنگی اور طریق ادا کی قدامت کا پردہ پڑا ہے ، ان کو موجودہ زمانہ کے مذاق اور تقریر کے نئے انداز کی روشنی میں اجاگر کیا جائے ‘‘۔ (مقدمہ تجدید دین کامل ص ۳۳)
یہ مختصر رسالہ اور معمولی کوشش حکیم الامت حضرت تھانویؒ کے اسی فرمان کی تعمیل اور حضرت سید سلیمان ندویؒ کے اسی احساس ضرورت اور خواہش کی تکمیل ہے ۔ جس کا ماقبل میں تذکرہ ہوا اور جس کو چاہت وخواہش کے باوجود مختلف عوارض اورمسلسل صحت کی خرابی کی وجہ سے حضرت سید صاحب نہ کرسکے تھے ، اللہ کی توفیق سے الحمدللہ یہ کام پورے تسلسل سے ہورہا ہے،چنانچہ اب تک ۶۰،۷۰ کتابیں اس سلسلہ کی تیار ہوچکی ہیں بعض طباعت کے مرحلہ میں ہیں ۔ اسی سلسلہ کی یہ بھی ایک کڑی ہے جس میں تربیت السالک کے مضامین بغیر کسی ترمیم کے احقر نے اپنی ترتیب اور جدید عنوانات کے ساتھ جمع کئے ہیں ، مضمون کی مناسبت سے تربیت السالک جلد ثالث کے مضامین نیز دوسری تصانیف ومواعظ کے مضامین بھی شامل کردیئے گئے ہیں ، اور مشکل الفاظ کی تسہیل اور ان کے معنی