اپنے شیخ کے متعلق کیا اعتقاد ہونا چاہئے
حال:ایک بات یہ بھی ہے کہ دنیا میں کسی سے دین کے متعلق استفادہ کا خیال نہیں ہوتا۔ یہ دل میں یقین ہے کہ جو کچھ دنیا میں ہیں حضورہی ہیں حالانکہ بزرگ دنیا میں بہت ہوں گے مگر نہیں معلوم دل کسی کا معتقد فضیلت نہیں ہوتا۔ اور دوسرے سے فیض پہونچنے کے خیال کی بابت تو اس قدرنفرت ہے ، جیسے شرک وکفر سے نفرت ہو۔ کسی بزرگ کو حضور کے مقابلہ میں بزرگ سمجھنا ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے کفر کا خیال کرنا اگر بزرگوں کی نسبت ایسا خیال برا ہے تو حضور میرے اصلاح قلب کے لئے دعا فرمائیں ۔
تحقیق:۔ شدت محبت میں ایسے مبالغہ سے انسان معذور ہے ۔ اور اصل صرف اس قدر ہے کہ اپنے شیخ کی نسبت ایسا سمجھے کہ مجھ کو میری کوشش سے اس سے زیادہ نفع پہنچانے والا میسر نہ ہوگا۔ باقی بزرگی کی کمی زیادتی یہ اللہ کو معلوم ہے ۔ بس اس اعتقاد میں کوئی غبار نہیں ۔ ۱؎
دوسرا خط
حال :۔بحمداللہ تعالیٰ میرے دل سے سارے اشکال بوجہ احسن جاتے رہے اب اگر کوئی نقص مجھ میں ہے تو بنظر ناقص یہ ایک خدشہ وخر خشہ ہے کہ جب میں پڑھنے کو اور اد بیٹھتاہوں تو فوراً یہ خیال ووہم آموجود ہوتا ہے کہ تیراکوئی راہ نماو پیشوا کہ جس سے تجھ کو تعلق نسبت حاصل ہوتا، وہ نہیں توکب فائزالمرام۲؎ ہوسکتا ہے،یہ خیال اس قدر ترقی کرجاتا ہے کہ سارے وظیفہ کو حاوی ہوجاتا ہے۔ اور پھر بعد کو وظیفہ پڑھ کر اس ذلیل خیال پر سخت پشیمان ورنجیدہ ہوتا ہوں ۔ لیکن یہ نہیں جاتا پر نہیں جاتا۔ اسی خیال نے اب تو نماز میں بھی اپنا قدم آجمایا ہے مجھ کو اس حالت پر اکثر اوقات ایسا غصہ آجاتا ہے کہ چاقو یا چھری کوئی لے کر اپنے آپ کو ہلاک کرڈالوں ، لیکن اس
------------------------------
۱؎ الامداد ۳۵ھ تربیت لسالک ص ۵۵ ۲؎مقصد میں کامیاب