ہے کہ جس سے بیعت ہونے کا قصد ہو پہلے اس کے پاس مہینہ دو مہینہ قیام کرلیا جاوے۔ جب ہر طرح قلب مطمئن ہوجاوے جب درخواست کی جاوے، اگر درخواست کے وقت دوسرے کاقلب بھی مطمئن ہوگا تو قبول کرلے گا۔ اور اگر اس نے کچھ عذر کیا تو اور قیام کیا جاوے۔ اللہ تعالیٰ سے امید ہے کہ اس طر ح کرنے سے دوسرے کا انکار طویل نہ ہوگا ۔ ایسی بیعت کا لطف دیکھنے کے قابل ہوگا ، باقی یہ طریقہ ٹھیک نہیں ہے کہ جس کو سنا اس کے پیچھے ہوئے ۔ ۱؎
غیر متبع شریعت پیر سے بیعت ہونا جائز نہیں اگر چہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کرادے
حال: میری ہمشیرہ ایک بدعتی کے نکاح میں ہے مگر ان کے عقائد بفضلہ تعالیٰ بہت اچھے ہیں ،مگر ان کا شوہر ان کو مجبور کرتا ہے کہ وہ ایک بدعتی سے بیعت کریں میرے بہنوئی خود بھی مجاوروپیر زادہ قوم کے ہیں ۔اور یہ پیری عرس کرتے ہیں ۔ اور یہ میرے بہنوئی ان کے کشف کے متعلق بہت کچھ کرامات بیان کرتے ہیں میں نے یہ کہہ دیا کہ ان سے کہو کہ اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھا دو تو بیعت کرلیں گے ۔ سو انہوں نے وعدہ کرلیا ہے کہ دکھادیں گے۔ اگر وہ دکھا دیں تو کیا ان کی بیعت کرلینا جائز ہے کیا کوئی خلاف شرع شخص اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھادے تو اس سے بیعت جائز ہے، یا اس کے کامل ہونے کی دلیل ہے۔؟
الجواب: السلام علیکم ورحمۃ اللہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دکھلادینا اگر شبہ تخیل سے قطع نظر کرلیجاوے کوئی مقبولیت کی دلیل نہیں وہ ایک قسم کا تصرف ہے ۔ جب تک اصل معیار یعنی اتباع شریعت وبرکت صحبت نہ دیکھا جاوے اس وقت تک بیعت جائز نہیں ۔۲؎
------------------------------
۱؎ الامداد بابۃ شوال ۳۵ھ ،تربیت االسالک ص۵۷ ۲؎ تربیت السالک ص۱۵