محبت شیخ کلید کا میابی ہے
حال:معمولات تو بفضلہ تعالیٰ جاری ہیں ۔ الحمد للہ کسی روز ناغہ بھی نہیں ہوتے ۔ ڈیڑھ دوبجے اٹھ جاتا ہوں اسی وقت سے برابر صبح تک مشغولی رہتی ہے بعض روز عجیب حال ہوتا ہے کہ معلوم بھی نہیں ہوتا کہ یہ سب معمولات بیداری میں کئے گئے ہیں یا بحالت نوم ادا ہوئے ، کچھ خبر نہیں ہوتی جس کا رنج وافسوس برابر رہتا ہے، اور استغفار کرتا ہوں اور کیا عرض کروں نہ کوئی حال ہے ،اور نہ کوئی کیفیت ہے، اس وجہ سے عریضہ لکھتے ہوئے شرم بھی آتی ہے ، اگر کوئی چیز ذریعہ نجات سمجھتا ہوں تو وہ یہ ہے کہ خدام والا کی محبت اپنے دل میں بے حد پاتا ہوں جس کے سامنے اپنے تمام عزیزوں کی محبت کی کوئی حقیقت نہیں ۔ حتیٰ کہ اب اپنے والدین کی محبت سے بھی بدرجہازائد پاتا ہوں ۔ اسی کو مدارنجات اور مفتاح سعادت یقین کرتاہوں ۔ اور کیا عرض کروں ۔ احقر کے لئے دعا فرمائی جائے۔
تحقیق:۔ آپ کہتے ہیں کہ کوئی حالت اور کیفیت نہیں ، ڈیڑھ بجے رات سے صبح تک مشغول رہنا اس کے سامنے کیفیت اور حال کیا چیز ہے ۔ بعض تواضع جحود۱؎ نعمت ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا شکر کیجئے۔ استقامت اور برکت کی دعا کیجئے ۔ اور کام میں لگے رہئے حالات سے اطلاع دیتے رہئے گو وہ حالات آپ کے نزدیک قابل اطلاع نہ ہوں ۔ اور جو بے خبری کی حالت لکھی ہے، اگر وہ نیند کا غلبہ ہے، تب تو وہ امر طبعی ہے نہ محمود نہ مذموم۔ اور اگر نیند کا غلبہ نہیں ہے تو یہ ربودگی آثار ذکر سے ہے جو محمود ہے ، گو مقصود نہیں اور جو محبت کا تذکرہ لکھا ہے حقیقت میں یہ شرط طریق ہے۔ اور اعون فی الوصول۲ ؎ گو اس محبت کا متعلق۳؎ اس کا اہل نہ ہو مگر محب۴؎ کو اس کے اعتقاد کی بناء پر بے حد نفع ہوتا ہے۔ ٭
------------------------------
۱؎ نعت کا انکار اور ناشکری ۲؎ منزل مقصود تک پہنچانے میں بہت مفید ہے ۳؎ جس سے تعلق قائم کیا جاتا ہے ۴؎ محبت کرنے والا٭الامداد بابۃ صفر ۳۶ھ تربیت السالک ص۶۶