اعمال کی دو قسمیں
حقیقت اس کی یہ ہے کہ اعمال دو قسم کے ہوتے ہیں ایک اعمال جوارح دوسرے اعمال قلب ، اعمال جوارح تو عبادات ومعاملات ومعاشرت وغیر ہ ہیں اور اعمال قلب کی دو قسمیں ہیں ایک وہ جن کا معلوم کرنا اور یقین کرلینا کافی ہے ان کو عقائد کہتے ہیں ۔ دوسرے وہ جن کو قلب کے اندر پیدا کرنا اور ان کی اضدادسے دل کو پاک کرنا ضروری ہے جیسے اخلاص وصبر وشکر ومحبت وخشیت ورضا وتوکل وتواضع وقناعت وغیرہ، ان کا توحاصل کرنا ضروری ہے اور ان کے اضداد کا دل سے نکالنا ضروری ہے۔ جیسے ریاء وکبر وغصہ و طمع وحبِ دنیا وغیرہ ۔ غرض کچھ کرنے کے کام اور کچھ نہ کرنے کے، اور اسی سے اعمال جوارح عبادت وغیرہ درجہ کمال پر پہنچتے ہیں اور ان سب کی تکمیل کا نام احسان ہے۔
اب قرآن وحدیث سے دیکھئے کہ ان اعمال باطنہ کی تاکید ہے یا نہیں اور یہ معلوم ہوتا ہے امر ونہی اور وعدہ و وعید سے (سو قرآن میں ہے)
فَوَیْلٌ لِّلْمُصَلِّیْنَ الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ صَلٰوتِہِمْ سَاہُوْنَ الَّذِیْنَ ہُمْ یُرَائُ وْنَ۰
سوایسے نمازیوں کے لئے بڑی خرابی ہے جو اپنی نماز کو بھلا بیٹھتے ہیں جو ایسے ہیں کہ جب نماز پڑھتے ہیں تو ریاکاری کرتے ہیں ۔(بیان القرآن)
اس میں نماز میں ریا وغفلت پر سخت وعید ہے۔
اور حدیث میں ہے:
لاید خل الجنۃ من کان فی قلبہ مثقال ذرۃ من کبر
یعنی جنت میں وہ شخص داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں ذرا برابر بھی تکبر ہو۔ اسی طرح قرآن وحدیث کو دیکھنے سے معلوم ہوگا کہ جابجا اخلاق رذیلہ کی ممانعت اور ان پر وعید مذکور ہے ۔ اور اخلاق حمیدہ کی تاکید اور ان پر وعدہ موجود ہے تو اس جزو اخلاق کا