باب۷ تصور شیخ وتوجہ شیخ
بالقصد تصور شیخ خلاف سنت اور نقصان دہ ہے
سوال: تصور حضور والا کا اذکار میں کمترین۱؎ کو نفع دیتا ہے، اگر حکم والا صادر ہو تو تصور شیخ برابر جاری رکھوں ۔
جواب: شیخ کا تصور بالخصوص نماز میں قصداً خلاف سنت اور بعض حالات میں بے حد مضر۲؎ ہوجاتا ہے ۔ البتہ بلا قصد اگر آئے تب بھی اختیار سے اس کو باقی نہ رکھا جاوے۔ ذکرکی طرف یامذکور کی۳ ؎ طرف التفات تازہ کرلیا جائے ۔ اگر اس پر بھی باقی رہے، تو وہ مبارک حالت ہے ، اس کو نعمت سمجھ کر خدا کا شکر کیا جائے کہ ناشی۴؎ ہے محبت شدیدہ سے مثل دوسرے خیالات فاسدہ کے اس کو واجب الدفع۵؎ نہ سمجھا جاوے کہ خیال مانع عن اللہ خیال۶؎ موصل الی اللہ کی برابر نہیں ، اگر سمجھ میں نہ آیا دوبارہ تفصیل دریافت کرلی جائے۔ (الامداد بابۃ رمضان تربیت السالک ص ۵۶ )
علاج وضرورت کی بنا پر تصور شیخ
حال: احقرآپ کا خادم ہے، دوجوگی بیٹھے تھے ان کو دیکھ کر ڈرگیا تھا ۔ اس روز جب آپ کا وعظ سنا تو اس وقت بھی جو گی نظر پڑے تھے ۔ اور ہم ڈر کر حضور کے سامنے رونے لگے ، حضور نے تسلی دی ، پھر ڈرجاتا رہا ، آج پھر ایک فقیر کو دیکھ کر ڈرگیا ۔ سخت پریشانی ہے، اور کام کرنے میں دل نہیں لگتا، اور وظیفہ سبحان اللہ والحمد للہ الخ ۲۵ مرتبہ اور فارغ رہا تو سو مرتبہ پڑھتاہوں امید کہ میرے مناسب علاج کوئی یا دعا ارشاد فرمایا جاوئے اور اردو کی مناجات بھی پڑھتا ہوں ۔ فقط
------------------------------
۱؎ یعنی مجھ ناچیز کو ۲؎ نقصان دہ ۳؎ یعنی اللہ کی طرف۴؎ پیدا ہے ۵؎ یعنی اس کو ختم کرنا ضروری نہ سمجھے
۶؎ جو خیال اللہ سے روکنے والا ہو وہ اس خیال کے برابر نہیں ہوسکتا جو اللہ تک پہنچانے والا ہو۔