شیخ سے جسمانی دوری کے باوجود روحانی قرب بھی نافع ہے
حال:میں ایک غریب شخص ہوں حضور کی تصانیف کے مطالعہ سے اشتیاق دیدار کا ہوا ، خداوند تعالیٰ نے اپنے فضل وکرم سے آپ کے دیدارسے مشرف کردیا اور میرے حق میں خداوندتعالیٰ کی طرف سے جو بہتری ہونے والی ہے حضور کی ذات وبرکات سے وہ بھی ہوجائے گی، اللہ سے امید قوی ہے ۔ اور آپ کے شفقت کے بھرو سے اب میں ارادہ مکان جانے کا رکھتاہوں ، پھر حضور کی خدمت میں آنے کی توقع نہیں ۔ کیونکہ راہ خرچ آمد ورفت کا چھتیس روپے ہے ، علاوہ اس کے خوراک ، اس خیال سے دل پر ناامیدی چھاجاتی ہے حضور میرے حق میں جو بہتر ہو تجویز کریں ۔
تحقیق: دوری جسمانی مضر نہیں اور قرب روحانی اس طرح رہتی ہے کہ ہمیشہ اطلاع حالات باتباع تعلیمات کا التزام رکھا جاوے۔۱؎
حضرت تھانویؒ کے مواعظ دیکھنے کی اہمیت
بزرگوں کے حالات وملفوظات کا مطالعہ بھی صحبت شیخ کے قائم مقام ہے
حال۔احقر تا ہنوزموضع بہادر گنج میں درس تدریس میں مشغول ہے، نفس کی کشش خرافات کی جانب اور روح کی کشش حسنات کی جانب ہے ۔ اس کشاکش میں اوقات عزیز گزرتے ہیں ہر وقت یہ دل چاہتا ہے کہ کوئی ایسی صورت نکل آتی کہ نفس بالکل مغلوب ہوجاتا ۔ ذکر الٰہی سے غفلت نہ ہوتی قلب میں وسعت کی صورت دکھائی دیتی مگر اس کے لئے غالباً صحبت شیخ کی ضرورت ہے ، اور ادھر نفقہ کا وجوب اس امر سے مانع ہے کہ کسی کی خدمت میں جاپڑوں ، اس کے لئے کیاتدبیر ہے۔
------------------------------
۱؎ تربیتہ السالک ص ۷۶