مال بلا اجازت خرچ کرنا، یا بلا اجازت کہیں جانا اور حافظوں کا مردوں پر قرآن پڑھ کر یا تراویح میں قرآن سنا کر کچھ لینا، مولویوں کو وعظ پر یا مسئلہ بتلانے پر اجرت لینا، یا بحث مباحثہ میں پڑنا،یا درویش وضع لوگوں کو پیری مریدی کی ہوس کرنا، تعویذ گنڈوں کا مشغلہ رکھنا ۔ یہ فہرست مختصر کرنے نہ کرنے کے کاموں کی اور تفصیل احقر کے رسالوں میں بقدر ضرورت ملے گی۔ اشرف علی ۱؎
بیعت جلدی کرلینا یا نہ کرلینا شیخ کے قلبی رجحان پرموقو ف ہے
حال: عرض یہ ہے کہ اکثرلوگ جن کو ابھی اپنے مشائخ سے اجازت اخذِ بیعت اور کارتربیت سپرد نہیں ہوا،اس کام کو آسان سمجھتے ہیں ۔ اور خیال کرتے ہیں کہ پیر بننے میں بھلاکیا تکلیف ہے ، سوواقعی رسمی پیر بننا اور سجادہ نشینی یہ تو ایک بڑی مزہ دار بادشاہت ہے ، لیکن اس کی حقیقت ایک دشوار کام ہے ۔ امر تربیت بھی اس خاص قسم کا مجاہدہ ہے ۔ اور یہ ظاہر ہے کہ مجاہدہ بدون تکلیف کے نہیں ہوتا ، مجھے امر تربیت میں بعض دفعہ بہت تکلیف ہوتی ہے ۔ خصوصاً جب مخاطب قلب سے قصور اور حقیقت شناسی سے دور اور محض عرف اور رسم کا پابندو مجبور ہو، اور عوام کی عقیدت ومحبت بھی خلل اور فتور کی بنیاد پر مبنی ہوتی ہے، اسی لئے بیعت کرنے سے ایک حد تک کنارہ کرتاہوں بلکہ بعض دفعہ تو جولوگ بیعت ہوگئے ہیں ان کو بھی چھوڑدینا پسند کرتاہوں لیکن یہ بات چونکہ اہل طریق کے ہاں پسندیدہ نہیں اس لئے اپنے کو صبر پر مجبورکرنا ضرور ی سمجھتاہوں ۔ جلدی بیعت کرلینے میں پیچھے(بعد میں ) بڑی خرابی نکلتی ہے۔ جن جن باتوں کی آپ شکایت فرمایا کرتے تھے وہ سب ذرہ ذرہ صحیح پاتاہوں ؎
ایک ایک قطرہ کا مجھے دینا پڑ ا حساب خون جگر ودیعت مژگان یارتھا
دوسری طرف اہل بدعت وضلالت کا شیوع اور ہمہ گیری بعض دفعہ اس قدر مجبورکردیتی ہے کہ خیال ہوتا ہے کہ جو شخص بھی درخواست بیعت کرے اس کو بلا تامل
------------------------------
۱؎ تربیت السالک ص۲۴