باب ۴ اپنی رائے سے علاج کرنے کی مذمت
سوال: ایک عرض یہ ہے کہ کوئی مراقبہ بہ نظر محفوظ رہنے کے گناہ سے۱؎ ارشاد ہو کہ اللہ پاک اس پر عمل کرنے کی توفیق عطافرماویں اور اس کی برکت سے وبرکت دعائے حضرت گناہوں سے محفوظ رہوں ۔
جواب: کیا آپ ہی خود اپنے لئے طریق علاج بھی تجویز فرما سکتے ہیں افسوس جو میں نے علاج بتلایا یعنی ہمت اس کو ردی کردیا اور خود تجویزکیا تو آپ جب خود شیخ ہیں پھر دوسرے سے کیوں رجوع فرماتے ہیں ۔
حال: ہدایت نامہ بجواب عریضہ عتاب آمیز ورود ہو ا سخت نادم ہوکر امید وار معافی کا ہے ۔ براہ بزرگانہ معاف فرمایا جاوے۔ ہرگز نہ بندہ کو طریق علاج تجویز کرنے کا حق ہے۔ اور نہ خود شیخ ہے اورنہ ارشاد فرمودہ ماسبق یعنی ہمت کو احقر نے ردی کیا ہے، اور نہ کرسکتا ہے ، بلکہ خدا کا شکر ہے کہ حضرت کے ارشاد کی وقعت دل میں بہت کچھ ہے اور خدا کرے کہ ایسا ہی رہے ۔ آمین خلاصہ یہ کہ معاف فرمایا جاوے۔
تحقیق: معافی کو معافی ہی ہے ۔ میں کچھ بدلا تھوڑا ہی لے رہا ہوں لیکن کیا غلطی پر مطلع بھی نہ کیا جاوے اور یہ پتہ اب بھی نہ دیاکہ اس علاج پر عمل بھی کیا یا نہیں فضول باتوں سے خط بھردیا اس کا بھی افسوس ہے۔۲؎
------------------------------
۱؎ یعنی گناہوں سے محفوظ رہنے کا مراقبہ ۲؎ ربیع الاول ۳۴ھ حصہ چہارم تربیت السالک ص ۵۱