صحبت کی اہمیت اور ہر طبقہ کے لوگوں کو صحبت صالح کی ضرورت
میں تو کہا کرتا ہوں کہ صحبت صالح چاہے اپنے سے چھوٹوں ہی کی ہوبہت غنیمت ہے محض وظیفوں سے کچھ نہیں ہوتا صحبت سے آنکھیں کھلتی ہیں ۔
بغیر صحبت شیخ کے اگر کوئی لاکھ تسبیحیں پڑھتارہے کچھ نفع نہیں عادت اللہ یہی جاری ہے کہ بغیر شیخ کی صحبت کے محض ذکر کافی نہیں اس کے لئے صحبت شیخ شرط ہے ۔۱؎
صحبت صالح کے بغیر نہ اعلیٰ درجہ کی تعلیم کافی ہے اور نہ ادنیٰ درجہ کی اسی لئے علما وطلبہ سب کے ذمہ اس کا اہتمام ضروری ہے پہلے زمانہ میں جو سب لوگ اچھے ہوتے تھے اس کی بڑی وجہ یہی تھی کہ وہ اس صحبت کا اہتمام رکھتے تھے ۔
یادرکھو! صحبت صالح بغیر علم متعارف کے مفید ہوسکتی مگر علم متعارف بغیر صحبت کے بہت کم مفید ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ آج کل بہت سے علما نظر آتے ہیں مگر ان میں کام کے دوچارہی ہیں جن کو کسی کامل کی صحبت نصیب ہوتی ہے۔۲؎
اصلاح کے لئے اصلی چیز صحبت ہے چاہے علم نہ ہو مگر صحبت ہو بلکہ میں کہتا ہوں کہ علم بھی بلاصحبت کے بیکار ہے۔۳؎
دنیا دار اور کالجوں میں پڑھنے والے طلبہ کو صحبت صالح کی ضرورت
اسی واسطے میں کہا کرتاہوں کہ انگریزی خواں بچو ں کو علما وصلحا کے پاس بھیجا کرو اور بڑے بھی اس کا خیال رکھیں توبڑا فائدہ ہوا ور ہم اس کا وعدہ کرتے ہیں کہ ہم نہ ان کے لباس پر اعتراض کریں گے،نہ ان کی ڈاڑھی سے ہمیں بحث ہوگی نہ ہم ان کو مار مارکر نماز پڑھوائیں گے،وہ ہمارے پاس بیٹھیں گے تو ان کو ہم سے اورہم کو ان سے انس ہوگا اور دین سے مناسبت ہوگی اور یہ مناسبت ہی جڑ ہے اورعلم وعمل اس کی
------------------------------
۱؎ حسن العزیز ص۲۳ ۲؎ التبلیغ ص۱۷۴ ج۲۱ ۳؎ مجالس حکیم الامت ص۱۵