قال أخبرنی عن اء لایمان قال أن تومن باللہ وملٰئکتہٖ وکتبہٖ ورسلہٖ والیوم الآخروالقدر خیرہٖ وشرہٖ۔(مشکوٰۃ شریف)
حضرت جبرئیل علیہ السلام نے پھر پوچھا کہ مجھے ایمان کی حقیقت بتلایئے آپ نے فرمایا کہ ایمان یہ ہے کہ تم اللہ پر اور اس کے فرشتوں پر اور سب کتابوں پر اور سب رسولوں پر اور قیامت کے دن پر اور تقدیر پر ایمان لاؤ اور ان سب کی تصدیق کرو۔
اس سے معلوم ہوگیا کہ اسلام کے لئے تصدیق رسالت اور ایمان کے لئے قیامت اور تقدیر اور ملائکہ کی تصدیق بھی ضروری ہے ۔ اس کے بغیر آدمی مؤمن نہیں ہوسکتا۔ اور ظاہر ہے کہ قیامت کا ماننا اس کا نام نہیں کہ جس طرح جی چاہے مان لے بلکہ جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتلایا ہے اس طرح مانے تو اس میں حساب وکتاب اور وزن اعمال اور پلصراط وغیرہ سب کا ماننا داخل ہے ۔
احسان کی حقیقت
قال فاخبرنی عن الاحسان قال ان تعبد اللہ کا نک تراہ فان لم تکن تراہ فانہ یراکپھر حضرت جبرئیل نے پوچھا کہ بتلائیے احسان کیا چیز ہے؟ آپ نے فرمایا احسان یہ ہے کہ تم خدا تعالیٰ کی عبادت اس طرح کرو گویا اسے دیکھ رہے ہو کیونکہ اگر تم اسے نہیں دیکھتے تو وہ یقینا تم کو دیکھ رہا ہے (اور اس کا مقتضا بھی یہی ہے کہ جیسی عبادت خود ان کو دیکھ کرکرتے ویسی ہی اب بھی کرو کیونکہ نوکر کو اگر یہ معلوم ہوجائے کہ حاکم مجھے دیکھ رہا ہے گو اسے نظر نہ آتا ہو جب بھی وہ ایسا ہی کام کرتا ہے ہوں جیسا کہ خود اسے آنکھوں سے دیکھ کر کرتا ہے )
اس سے معلوم ہوا کہ اسلام وایمان کی تکمیل کرنے والی ایک تیسری چیز اور ہے جس سے عبادت بدرجہ کمال ادا ہوتی ہے وہ احسان ہے اور اس کی تحصیل تصوف میں مطلوب ہے۔