کرے اور کسی کو ایک نظر میں گرادے کسی کو پچھاڑ دے، کسی پرچھو کردیا اچھا ہوگیا ۔ حالاں کہ گرادینا اور پچھاڑ دینا تو پہلوان بھی کرسکتا ہے،درویشی اور بزرگی میں اس کو کیا دخل ہے ۔ یہ تصرف کہلاتا ہے اور تصرفات واللہ !کمال نہیں ہیں ۔کمال تو یہ ہے کہ خدا کا بندہ بن جائے ،ولایت شعبۂ نبوۃ کا ہے پس ولی جتنا نبی کے مشابہ ہوگا اتنا ہی زیادہ کامل ہوگا۔اور یہی وجہ ہے کہ اولیاء کاملین اکثر مخفی(پوشیدہ) ہوتے ہیں بلکہ بعض مرتبہ خود ان کو بھی اپنا حال معلوم نہیں ہوتا ۔ہاں جولوگ مبصر ہیں وہ علامات سے پہچانتے ہیں
اور علامت ولایت کی دو ہیں اول اتباع شریعت کاکامل طور سے رکھتا ہو اور اتباع شریعت میں کمال یہ ہے کہ شریعت اس کی طبیعت ثانیہ بن گئی ہو۔ جیسے خلاف طبیعت کرنے سے اس کو تکلیف اور اَلم ہوتا ہے اسی طرح شریعت کے خلاف کرنے سے ہوتا ہو،دوسرے یہ کہ اس کے پاس بیٹھنے سے دل حق تعالیٰ کی طرف منجذب ہوتا ہو۔
حدیث میں بھی یہ علامت آئی ہے چنانچہ ارشاد ہے وَاِذَارُ اُوْاذُکِرَاللّٰہُ یعنی جب وہ دیکھے جاویں تو اللہ تعالیٰ یادآئے۔(یعنی ان کو دیکھ کر اللہ کی یاد تازہ ہو)
پس یہ دوعلامتیں جس کے اندر ہوں وہ شخص کامل اور جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سچا جانشین ہے اور اگر یہ نہیں ہیں تو چاہے ہوا پر اڑے یا پانی پر چلے کوئی چیز نہیں ہے۔۱؎
ولایت اور نسبت کی حقیقت
سوال: ولایت کس سے عبارت ہے۔
جواب: ارشاد فرمایا کہ ولایت مقبولیت کو کہتے ہیں اور نسبت بھی اسی کو کہتے ہیں ۔۲؎
نسبت ایک ہی ہے
سوال: نسبتیں بکثرت معلوم ہوتی ہیں ۔
جواب: فرمایا نسبت ایک ہی ہے، الوان۳؎ اس کے مختلف ہیں ۔ کسی کو خشیت ۴؎
------------------------------
۱؎ وعظ الغضب ملحقہ آداب انسانیت ص۲۲۵ ۲؎ تربیت السالک ص۴۲ ۱۳؎ رنگ ۴؎ ڈر