فرع(شاخ) ہیں صحابہ کرام سب کے سب عالم نہ تھے جو کچھ پایاصرف صحبت سے پایا اسی وجہ سے ہمیشہ اہل اللہ نے صحبت کا التزام رکھا۔ ۱؎
واللہ اگر صحبت کی طرف ذرا بھی توجہ کرتے تو مسلمان تباہیوں سے بچ جاتے۔۲؎
صحابہ کرام کو یہ شرف صحبت کی برکت سے حاصل ہوا
حضرات صحابہ کرام ؓ کو فضیلت صحبت ہی کی وجہ سے ہوئی کہ آج کوئی امام اور فقیہ اور کوئی بڑے سے بڑا ولی ادنیٰ صحابی کے رتبہ کو نہیں پہونچ سکتا حالانکہ و ہ زیادہ لکھے پڑھے نہ تھے بلکہ بہت سے علوم تو صحابہ کے بعد پیداہوئے ان کے زمانہ میں ان علوم کا پتہ بھی نہیں تھا جو آج کل کثرت سے موجود ہیں صحابہ کرام کا بڑا کمال یہی تھا کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تھا اور حضور کی صحبت ان کو نصیب تھی ۔۳؎
بزرگوں کی صحبت سے فائدہ اٹھانے کا مطلب اور اس کا طریقہ
ہمت پیداہوتی ہے کسی کامل کی صحبت میں رہنے سے، اور رہنے سے یہ مراد نہیں ہے کہ بال بچوں کو چھوڑ کر ملازمت سے استعفیٰ دے کر زراعت (کاشتکاری) بند کرکے اس کے پاس جاپڑو بلکہ اگر وقت ملے تو اس کے پاس کبھی کبھی جانا بھی چاہئے اور خط وکتاوت سے ہمیشہ اپنے حالات کی اطلاع کرتے رہنا چاہئے وہ جو کچھ تعلیم کرے اس کے مطابق عمل کرے پھر انشاء اللہ تعالیٰ ہمت پیدا ہوجائیگی بغیر صحبت کامل کے کام بننا مشکل ہے گوناممکن نہیں مگر شاذ ونادر ہے۔
جن لوگوں کو خدا تعالیٰ نے موقع دیا ہے وہ کم از کم چھ ماہ تک (گووقفہ کے ساتھ ہویا
------------------------------
۱؎ مجالس الحکمہ ص۱۵ ۲؎ دعوات عبدیت ص۵۶ ج۱۲ ۳؎ التبلیغ ص۱۷۴ج ۲۱