ہے، اور اگر نظر کو آگے بڑھایا جائے تو کچھ صندوق نظر آئیں گے ، جن سے یہ کلام نکلتے ہیں ، اور ان صندوقوں سے اوپر ایک دریا نظر آئے گا تو تعجب رفع ہوجائے گا، البتہ انعام الٰہی اس وقت بھی محل شکر ہوگا ، وہ انعام ان صندوقوں کے ساتھ اتصال ہے۔
کبھی کبھی اس حقیقت کو یوں بھی ظاہر فرمایا کرتے تھے کہ طالب کی برکت سے حق تعالیٰ عین وقت پر بات دل میں ڈال دیا کرتے ہیں ، پہلے سے مجھ کو علم نہیں ہوتا، طلب ورسد کا عام قانونِ قدرت بھی اسی کو مقتضی ہے۔۱؎
تربیت السالک اصلاً طبیب کے لئے ہے مریض کے لئے نہیں
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ ارشاد فرماتے ہیں :
’’ تربیت السالک‘‘کی تبویب مولوی عبدالمجیدصاحب بچھراوی نے کی ہے۱۳۵۰ھ تک تربیت السالک کے جو حصے مختلف طور پر چھپے تھے ان کو ایک جگہ کر کے چھپوادیا ہے، بڑی ضخیم کتاب ہوگئی ہے اور بہت نافع ہے، لیکن طبیب ہی کے کام کی ہے مریض کے کام کی نہیں ، جیسے بہت سی طب کی کتابیں ’’ علاج الغرباء‘‘ وغیرہ اردو میں چھپ گئی ہیں مگر ان سے غیر طبیب علاج نہیں کرسکتا ایسے ہی اس کو دیکھ کر شیخ نہیں بن سکتا ،اور نہ کسی کی اصلاح کرسکتا ہے جب تک فن میں مہارت نہ ہو، مثلاً یہ معلوم کرنا کہ صفرا غالب ہے یا سودا، برودت بڑھی ہوئی ہے یا حرارت ، مریض میں قوت کس قدر ہے،مسہل۲؎ کا تحمل کرے گا یا نہیں ، یہ باتیں محض کتاب سے کیسے معلوم ہوسکتی ہیں ، اور کتاب طبیب سے مستغنی نہیں کرسکتی ، ایسے ہی یہاں سمجھ لیا جائے۔۳؎
------------------------------
۱؎ تجدید تصوف ۱۹۱ ۲؎ دست آور دوا ۳؎ الافاضات الیومیۃ ج ۳ قسط ۵ ص ۵۵۳ملفوظ ۹۱۸