نسبت سلب نہیں ہوتی
سوال:۔کیانسبت سلب۱؎ کرنے سے سلب ہوجاتی ہے یا نہیں ؟
جواب: اصل نسبت جو عبارت ہے حضور مع اللہ سے وہ کسی کے سلب کرنے سے سلب کس طرح ہو سکتی ہے۔ہاں صدور معصیت۲؎ سے سلب ہوجاوے تو یہ دوسری بات ہے ۔ البتہ کیفیت شوقیہ جو ایک نوع کی حق تعالیٰ کے ساتھ ہے سالک کو ہوجاتی ہے ، جو لوگ اس سلب کی مشق کرتے ہیں وہ اس کو سلب کرسکتے ہیں ، جس طرح نشاط کے وقت اگر طبیعت کو حزن پیداہوجاوے تو وہ کیفیت نشاط کی جاتی رہتی ہے، اسی طرح تصرف سلب سے وہ کیفیت شوقیہ جاتی رہتی ہے، اور ایک قسم کی افسردگی وغباوت ہوجاتی ہے مگر پھر ذکرکی برکت سے عودکرآتی ہے۔۳؎( یعنی واپس آجاتی ہے)
نسبت اور رضامیں فرق
سوال۔ لوازم نسبت سے یہ امر ہے کہ سالک کو اس قدر ملکہ یادداشت کا راسخ اور امر طبعی بن جاوے کہ اعمال شرعیہ باضطرار بلا تکلف اس سے صادر ہونے لگیں ۔ اور ناگواری نہ ہو۔ اور رضا میں بھی یہی بات ہے کہ ناگواری اور شکایت قلب میں پیدا نہ ہو پھر دونوں میں فرق کیا رہا ؟۔
جواب: فرمایا پہلی صورت اعمال امور اختیار یہ میں ہے مثلاً نماز روزہ ذکر وغیرہ میں سہولت اور بے تکلفی ہوجاوے ، ناگواری نہ ہو، اور دوسری صورت احوال وامور غیر اختیار یہ میں ہے مثلاً کوئی بلا اور مصیبت پیش آوے۔ اور اس میں ناگواری اور شکایت کا اثر پیدا نہ۴؎
نسبت باطنیہ اور حالت فنا کے کچھ علامات
حال: معمول شب بارہ تسبیح ودن بارہ ہزار اسم ذات:
کیفیت کل صبح سے ایک حالت طاری تھی جس کو بعینہ قلمبند کرنا مشکل ہے مگر تمثیلا
------------------------------
۱؎ چھیننا ۲؎ گناہوں کے ارتکاب سے ۳؎ تربیت السالک ص۴۲ ۴؎ تربیت السالک ۴۴