شیخ کی توجہ
سوال: میں حضور کی توجہ ودعاء کا امید وار ہوں ۔ جب تک حضور کی توجہ میرے حال پر نہیں ہوگی اس وقت تک میں کامیاب نہیں ہوسکتا۔ اور نہ مجھ میں کچھ اثر ہونے کی امید معلوم ہوتی ہے۔
جواب: توجہ کا مطلب صاف لکھئے نیز یہ کہ آیا میرے اختیار میں ہے یا آپ کے۱؎؟
صرف توجہ شیخ سے تکمیل نہیں ہوتی اس کے لئے عمل ومجاہدہ شرط ہے
سوال: اکثر اولیاء اللہ کے حالات میں پایاجاتا ہے کہ فلاں شیخ نے فلاں شیخ کو ایک نظر اور توجہ میں ولی اور خدا رسیدہ بنا دیا اور تکمیل کردی ۔ اس کے کیا معنی؟ آیا اس میں استعداد اور قابلیت تکمیل کی اپنے تصرف سے پیدا کردی ۔ یا ایک نظر میں پوری تکمیل کا مل مکمل خدا رسیدہ بنا دیا؟
جواب: فرمایا اس میں استعداد اور صلاحیت اعمال اموراختیار یہ کے کرنے کی ہوجاتی ہے ، تکمیل نہیں ہوتی ، تکمیل توجب ہی ہوگی ، جب بقصد عمل کرے گا۔ ایک نظر اور توجہ میں ولی اور خدارسیدہ بنادینے کے یہی معنی ہیں ۔
احقر یعنی جامع ملفوظات کہتا ہے کہ اولاً تو ایک نظر میں تکمیل ہونے کے لئے استعداد قوی شرط ہے۔ ورنہ متصرف کا تصرف کسی درجہ میں بھی موثر نہ ہوگا۔ اور دوم یہ بات بذریعہ دعا یا بطور خرق عادت کہیں کسی ولی سے ہوگئی ہے ورنہ بغیر مشغولی تھوڑی بہت ریاضت ومجاہدہ کے کچھ کام نہیں چلتا، یہ دوامی امر نہیں ہے کہ جس وقت جو چاہا کردیا، کوئی اس گمان میں آکر کسی شیخ کے اعتماد پر بیٹھ نہ رہے، کیونکہ یہ فعل اور تصرف
------------------------------
۱؎ تربیت السالک ص ۷۲