سلوک وتصوف کا خلاصہ
خلاصہ سلوک
(۱) نہ اس میں کشف وکرامات ضروری ہے۔
(۲) نہ قیامت میں بخشوانے کی ذمہ داری ہے۔
(۳) نہ دنیا کی کا ربرآری کا وعدہ ہے کہ تعویذ گنڈوں سے کام بن جاویں یا مقدمات دعا سے فتح ہوجایا کریں ، یا روزگارمیں ترقی ہو ، یا جھاڑ پھونک سے بیماری جاتی رہے یا ہونے والی بات بتلادی جایا کرے۔
(۴) نہ تصرفات لازم ہیں کہ پیر کی توجہ سے مرید کی ازخود اصلاح ہوجاوے، اس کو گناہ کا خیال بھی نہ آوے ۔ خود بخود عبادت کے کام ہوتے رہیں مرید کو زیادہ ارادہ بھی نہ کرنا پڑے یا علم دین وقرآن میں ذہن وحافظہ بڑھ جائے ۔
(۵)نہ ایسی باطنی کیفیات پیدا ہونے کی کوئی میعاد ہے کہ ہر وقت یا عبادت کے وقت لذت سے سرشار رہے ، عبادت میں خطرات ہی نہ آویں ، خوب روناآوے، ایسی محویت (فنائیت)ہوجائے کہ اپنی پرائی خبر نہ رہے۔
(۶)نہ ذکر وشغل میں انوار وغیرہا کا نظر آنا یا کسی آواز کا سنائی دینا ضروری ہے۔
(۷)نہ عمدہ عمدہ خوابوں کا نظر آنا ، یا الہامات کا صحیح ہونا لازمی ہے۔
فقہ وسلوک کی تعریف اورتصوف کا اصل مقصود
بلکہ اصل مقصود حق تعالیٰ کا راضی کرنا ہے جس کا ذریعہ ہے شریعت کے حکموں پر پورے طور سے چلنا۔ ان حکموں میں بعضے متعلق ظاہر کے ہیں جیسے نماز روزہ وحج وزکوٰۃ وغیرہا اور جیسے نکاح وطلاق وادائے حقوقِ زوجین ،وقسم وکفارہ ٔ قسم وغیرہ اور جیسے لین دین وپیروی مقدمات وشہادت ، ووصیت وتقسیم ترکہ وغیرہ اور جیسے سلام وکلام وطعام ومنام وقعود وقیام ومہمانی ومیز بانی وغیرہ ان مسائل کو علم فقہ کہتے ہیں ۔