تربیت السالک دیکھ کر کہنا پڑتا ہے کہ حضرت تھانویؒ کا پلہ غزالیؒ سے بھاری ہے
از: مولاناعبد الماجد دریاآبادیؒ
مولانا عبدالماجد صاحب دریاآبادی اپنی کتاب معاصرین میں تحریر فرماتے ہیں :
’’ جہاں تک علوم باطنی کا تعلق ہے یعنی اسلامی سلوک (معرفت وروحانیات تصوف سے الگ) اصلاح نفس کا تعلق ہے ، انشاء اللہ اس دعوے کی لاج اللہ رکھ لے گا کہ تاریخ امت میں کوئی ہستی ، مرشد، مربی ومصلح ان سے برتر نظر نہیں آتی ، غزالی کا مرتبہ بیشک بہت بلند ہے بلکہ یہ کہنے دیجئے کہ امام تھانویؒ کے زمانہ سے قبل انہیں کا مرتبہ بلند ترین ہے ، لیکن تربیت السالک وغیرہ میں جیسی حیسی گتھیاں سلجھ کر آگئی ہیں ان کے بعد امام تھانویؒ کا پلہ کچھ بھاری ہی نظر آئے گا‘‘۔۱؎
حضـرت تھانویؒ کی خدمت میں ایک خط میں تحریر فرماتے ہیں :
’’ النور‘‘ میں سب سے پہلے اور سب سے زیادہ شوق کے ساتھ تربیت السالک کے صفحات پڑھتا ہوں ، اپنے کام کی باتیں سب سے زیادہ اسی حصہ میں ملتی ہیں ، کہیں میں عقیدہ تناسخ کا قائل ہوتا تو کہہ ڈالتا کہ امام غزالی دنیا میں دوبارہ تشریف لے آئے ہیں ‘‘ ۲؎
------------------------------
۱؎ معاصرین ص ۱۹ ۲؎ نقوش وتاثرات