باطنی نسبت حاصل ہونے کی علامت
علامت نسبت باطن کے حاصل ہونے کی دو ہیں ، ایک یہ کہ اللہ کی یا ددل میں ایسی جم جائے کہ کسی دم دل سے دور نہ ہو، دوسرے یہ کہ اللہ کے حکموں پر چلنے کی طرف ، چاہے وہ احکام ایسے ہوں جن میں اللہ نے اپنی عبادت کے طریقے بتلائے ہوں ، اور چاہے وہ احکام ہوں جن میں بندوں کو آپس میں معاملہ کرنے کے طریقے بتلائے ہیں اور چاہے وہ احکام ہوں جن میں بات چیت کا طریقہ بتلایا ہے اور چاہے وہ احکام ہوں جن میں نشست وبرخاست اور تمام کاموں کا طریقہ بتلایا ہے ، ان سب حکموں کی طرف ایسی رغبت ہوجائے اور جس سے منع فرمایا ہے ان باتوں سے ایسی نفرت ہوجائے جیسی کہ ان چیزوں کی طرف رغبت ہوتی ہے جو اپنے جی کو اچھی معلوم ہوتی ہیں ، اور جیسی ان چیزوں سے نفرت ہوتی ہے جو اپنے جی کو بری معلوم ہوتی ہیں اور اس کی سب عادتیں مطابق قرآن شریف کے ہوجائیں ۔۱؎
نسبت بدون مجاہدہ بھی حاصل ہوتی ہے
سوال: عام مومن جو تصفیہ قلب اور تزکیہ نفس میں مشغول نہیں ہوتے ان میں بھی صاحب نسبت ہوتے ہیں یا نہیں ؟ کیونکہ بعض لوگ باعتبار تہذیب نفس اخلاص اور اعمال کے بہت اچھے اور ایمان اور تقویٰ میں کامل ہوتے ہیں ۔
جواب :فرمایا بعض ان سے بھی اچھے ہوجاتے ہیں جو تزکیہ نفس اور ریاضت ومجاہدہ سے سالہا سال میں تحصیل نسبت کرتے ہیں اور پھر بھی ناقص کے ناقص ہی رہتے ہیں لیکن فرق اتنا ہوتا ہے کہ اہل ریاضت کو اس کا علم اور حضورہوجاتا ہے، اور ان کو اپنے صاحب نسبت ہونے کا بھی علم نہیں ہوتا ہے، حالانکہ وہ مقبول بندے ہیں ،۲؎
------------------------------
۱؎ تجدید تصوف ۱۶۷ قصدالسبیل ص۲۸ ۲؎تربیت السالک ص۴۳