بغیر اجازت کے ممکن نہیں ۔ اور اجازت بغیر استعداد باطنی کے مشکل ۔ آجکل خیالات اکثر لوگوں کے رسمی بیعت پر زیادہ رہا کرتے ہیں ۔ یہ خیال ہوتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ خلاف شریعت والوں کے پھندوں میں پڑکر ایمان سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں ۔
تحقیق: اصلاح باطن اگر اس غرض سے کی جاوے کہ میں لوگوں کو بیعت کیا کروں گا۔ تو ایسے شخص کی اصلاح باطن ہی کبھی نہ ہوگی، کبر اس کا لازم حال رہے گا۔ اس سے توبہ کیجئے پھر اصلاح مفید ہوسکتی ہے ، رہا لوگوں کے کسی کے ہاتھ میں پھنس جانے کے خیال سے اگر ہر شخص بیعت کی اجازت مانگنے لگے تو بعد چندے۲؎ پھر وہی مخدور۳؎ لازم آئے گا جس سے بچنے کے لئے یہ اجازت دی گئی تھی۔ اور اگر اہلیت شرط ہو تو سب سے اول شرط اہلیت کی یہ ہے کہ وہ شخص اپنے کو اہل نہ سمجھے۔ پس اجازت لینے کی کسی حال میں گنجائش نہ ہوئی ۔ اخلاص پیداکیجئے ۔۱؎
بڑے سے بڑے گناہ ہوجانے سے بھی بیعت فسخ نہیں ہوتی
حال:اس ناکارہ کا جہاز بحر کبائر میں ۲؎ غرق ہورہا ہے۔ یہ عاصی ذلیل ان دنوں بری حالت میں مبتلا ہوگیا ہے ۔ یعنی چند بار مرتکب کبائر کا باوجود ہر بارتوبہ کے ہوگیا ہے۔ سوانح حضرت مولانا گنگوہی قدس سرہ‘ سے ارتکاب کبائر سے فسخ بیعت ہوجانا معلوم ہوا تو یہ مضمون دیکھ کر اور بھی سخت پریشان ہوں خاص توجہ وہمت اس ذلیل کے قلب کی طرف مبذول فرما کر اصلاح قلب فرمادیں اور خبرلیں ۔
تحقیق: فسخ بیعت کا مضمون میرے نزدیک صحیح نہیں ۔ اگر حضرت قدس سرہ‘ سے منقول ہے توماؤل ہے فسخ برکات بیعت کے ساتھ،(یعنی اس کی یہ تاویل کریں گے کہ فسخ بیعت سے مراد برکات کا ختم ہوجانا ہے) اوراگر غیر کا ہے توحجت نہیں ، جوکام آپ کے کرنے کا ہو میں اس میں کیا خبرلوں ۔۳؎
------------------------------
۱؎ تربیت السالک ص ۴۲ ۲؎ بڑے بڑے گناہ ۳؎ تربیت السالک ص۳۹