جس پیر کے اکثر مرید بے نمازی ہوں وہ قابل بیعت نہیں
سوال: جس پیر کے مرید اکثر بلکہ قریب قریب کل بے نمازی ہوں کیا وہ شخص بیعت کی صلاحیت رکھتا ہے۔
جواب: صلاحیت نہیں رکھتا۔۱؎
بیعت کی غرض اصلاح دین ہے
حال: حضور عالی سے بیعت فرمالینے کے بعد غلام کے گھر میں سے جن کا خلل جاتا رہا ۔ اور سال بھرسے زاید کی تپ کافورہوگئی۔ اب بالفعل نہ مریضہ کو شکایت ہے اور نہ بچہ پر کچھ اثر ہے غلام اخیر رمضان میں علیل ہوگیا بوجہ ضعف وعلالت اب تک محنت نہیں ہوئی ہے۔ جس سے ذکر سے جو قدر یکسوئی پیداہوئی تھی جاتی رہی اور وہ ذوق وشوق مٹ گیا، میری بڑی سالی کو اپنی بہن کی حالت سن کر کمال اشتیاق بیعت پیدا ہوا ہے ۔ چونکہ ان کے میاں کے درمیان میں مناقشہ تھا اس لئے میں نے درستی اخلاق کی نصیحت کردی ہے ۔ اور کہہ دیا ہے کہ اس کے بعد حضرت کو بیعت کے لئے لکھوں گا۔ اور ان کو جلدی ہے جیسا ارشاد ہو۔
تحقیق: صحت مرضیٰ۲؎سے مسرت ہوئی ۔ اللہ تعالیٰ مبارک فرماویں ۔ اور ہمیشہ اپنی حفاظت میں رکھیں مگر ان کی بہن کو جو یہ قصہ دریافت کر کے اشتیاق بیعت ہوا یہ ان کی ناواقفی کی دلیل ہے۔ نہ یہ کوئی کمال ہے اور نہ اس کو باطن سے کچھ تعلق ہے اور نہ یہ خود بھی یقینی ہے کہ صحت میں بیعت کو کچھ دخل نہیں ہے۔ بیعت تو اصلاح دین کے لئے ہے، اس لئے ان کو اس باب میں حقیقت سے آگاہ کردیا جاوے ۔ پھر ان کی جورائے ہو۔ ذوق وشوق ویکسوئی یہ مقاصد نہیں کام شروع کیجئے ۔ اور مقصود رضا کو سمجھئے۔۳؎
------------------------------
۱؎ تربیت السالک ص۳۸ ۲؎ مریضوں ۳؎ تربیت السالک ص۳۸