ہے وہ کسی کامل بزرگ کی تربیت واتباع کے بغیر بلا خطراطمینان کے ساتھ عادۃً حاصل نہیں ہوتا ۔مگر اس اتباع کے لئے بھی صرف التزام کافی ہے بیعت متعارف شرط نہیں ۱؎ ۔
بیعت واجب نہیں اصلاح واجب ہے
جس شخص کی اصلاح بیعت پر موقوف ہو اس پر بیعت ہونا بھی واجب ہے
تحقیق: بیعت واجب نیست اصلاح اعمال واجب است وتقدیم واجب واجب است۔ آرے اگر بیعت موقوف علیہ اصلاح بودے ہم واجب بودے۔ واذلیس فلیس، کا ر شروع فرما یند واز حالات مطلع فرمودہ باشند ہر گاہ مناسب خواہم دید انکار نخواہم کرد ۔۲؎
(ترجمہ: بیعت واجب نہیں اصلاح اعمال واجب ہے ، البتہ اگر کوئی شخص ایسا ہو کہ اسکی اصلاح بیعت ہی پر موقوف ہو (اس کے علاوہ اصلاح کی اور کوئی صورت نہ ہو) تو ایسے شخص کے لئے بیعت ہونا بھی واجب ہے ورنہ نہیں ، کام شروع کیجئے ، حالات سے مطلع کرتے رہے ، جو مناسب ہوگا اس کے مطابق عمل کیا جائے گا۔)
مقصود سمجھنے سے پہلے بیعت نہ ہونا چاہئے
حال: ایک ہفتہ ہوا میں اب ہمیر پور میں آگیا ہوں ، جو اذکار حضور نے ہدایت فرمائے تھے وہ پابندی کے ساتھ ادا کررہا ہوں ، ذوق وشوق اب تک نہیں پیدا ہوا۔ جیسی حالت پہلے تھی ویسی ہی اب بھی ہے ۔ حضور کی توجہ ودعا کا محتاج ہوں میرے حق میں اتباع سنت اور محبت خداوندی کی دعا فرمادیں ۔
تحقیق: یہاں کے قیام کے زمانہ میں آپ کو بہت جلدی جلدی اپنی حالت
------------------------------
۱؎ البدائع ص۱۵،۱۶ بدیعہ نمبر۵ ۲ ؎ تربیت السالک ص ۴۶