جتنابھی موقع ہو) کسی بزرگ کی خدمت میں رہیں لیکن اس طرح کہ اپنا تمام کچاچٹھا (یعنی اپنے تمام عیوب ظاہری وباطنی )ان کے سامنے پیش کردے اور پھر جس طرح وہ کہیں اس پر عمل کرے ،اگر وہ ذکر وشغل تجویز کریں تو ذکر وشغل میں مشغول ہوجائے اور اگر وہ منع کریں اور کسی دوسرے کام میں لگائیں اس میں لگ جائے اور ان کے ساتھ محبت بڑھائے اور ان کی حالت کو دیکھتارہے کہ کسی چیز کے لینے کے وقت یہ کیا برتاؤ کرتے ہیں اور دینے کے وقت کس طرح پیش آتے ہیں اس کا اثر یہ ہوگا کہ تخلُّق باخلاق اللہ ہوجائے گا (یعنی اللہ تعالیٰ کے اخلاق اور اوصاف حمیدہ اسکے اندر پیداہوجائیں گے ) اور پھر اس کی ذات سے سراسر نفع پہونچے گا۔
اور اگر اتنی فرصت نہ ہو تو جب کبھی شہروں میں (یاایسی کسی جگہ) جانا ہو جہاں ایسا عالم موجود ہوتو تھوڑی دیر کے لئے اس کے پاس جایا کریں ……اورکوئی بات یاد آجائے تو پوچھ لیاکریں ۔۱؎
صحبت صالح کے مفید ہونے کی اہم شرط
صحبت سے یہ مراد نہیں کہ علماء کی خدمت میں جاکر زٹل (بکو اس، ادھر ادھر کی باتیں اور خبریں ) ہانکیں ،دنیا بھر کے اخبار وحکایات بیان کریں ۔
صحبت جب ہی مفید ہوسکتی ہے جب ان سے اپنے امراض کا بیان کریں اور ان کاعلاج پوچھیں ۔۲؎
محض کسی کے پاس رہنے سے کیا ہوتا ہے جب تک کہ انسان کو اپنی اصلاح اور تربیت کی فکر نہ ہو۔۳؎
------------------------------
۱؎ حیات المسلمین ص۷۴ ۲؎ دعوات عبدیت ص۱۳۱ ۳؎ الافاضات الیومیہ ص۲۳۹