نفس کا محاسبہ اور شیخ کو اس کی اطلاع
حال: نفس کو قطع محبت کیلئے خادم کا خیال ہے کہ ایسا کرے روزانہ اپنے حالات ادائیگی نماز پنچ وقت جماعت یا بے جماعت ۔ وقت پریا قضا۔ وظیفہ چھ سو مرتبہ کلمہ شریف کا بعد نماز عشا چھ رکعت قبل از وتر عشاء قلمبند کرتاہوں ، تین چاریوم بعد خدمت حضور ی میں ارسال کردیا کروں ۔ آہستہ آہستہ نفس پر سختی کرتاجاؤں ، نفس خود بخود عادی ہوتا جائے گا۔ میرااس سے یہ مطلب نہیں کہ ناحق حضور کا وقت لوں ۔ فقط چند سطور ہوا کریں گی، نفس شرارت سے باز آجاویگا، بخوف احتساب ۱؎ اور محتسب ۲؎ بھی حضور سا،گومریض کو کوئی حق نہیں ہے کہ طبیب کو رائے دے ۔ مریض کا دل اکثر چیزوں کو چاہا کرتا ہے طبیب کو اختیار ہے جو چاہے سو کرے ، جیسا چاہے حکم دے، میں نے ڈرتے ڈرتے یہ گزارش کیا ہے چندروز سے ایسا گزارش کرنے کا ارادہ تھا طبیعت کو روکتارہا، آخرلا چار گزارش کرنا ہی پڑا، اگر خلاف مزاج عالی ہو تو متنبہ فرمادیں ۔
جواب۔ بہت مبارک ہے اور انشاء اللہ تعالیٰ نافع ہوگا۔۳؎
طالب کو خستہ حالی بھی شیخ سے ظاہر کرنی چاہئے
حال۔اپنی احالت ظاہر کرنے کو اکثر جی چاہتا ہے مگر پھر ساتھ ہی یہ خیال آجاتا ہے کہ ان خرفات کو کیا عرض کروں جب کہ مجھ سے ہوتا تو کچھ بھی نہیں ۔ اس لئے عرض کرتے ہوئے شرم آتی ہے ۔
تحقیق۔ ضرور ظاہر کرنا چاہئے ۴؎
------------------------------
۱؎ باز پرس سوال وجواب ۲؎ بازپرس کرنیوالا ۳؎ الامداد ماہ ربیع الاول ۳۶ءتربیت السالک ص۶۸
۴؎ تربیت السالک ص۳۹