رسالہ: الاعتدال فی متابعۃ الرجال۱؎
شیخ کی اتباع کامل میں شرک فی النبوۃ کاشبہ اور اس کا تفصیلی جواب
سوال: شیخ کے اتباع کامل کے متعلق جناب نے اس والانامہ میں بھی ارشادفرمایا (اس سے پہلے کا ایک خط مراد ہے) اور اس کے علاوہ بار ہا زبان مبارک سے بھی سنا اور دوسرے بزرگوں کے ہاں بھی اس کی تاکید دیکھی لیکن اپنے نفس کی شرارت سمجھی جائے یا جو کچھ بھی پوری تشفی جیسی اور بیسیوں مسائل میں زبان مبارک سے سننے کے بعد ہوچکی ہے اس مسئلہ میں نہیں ہوئی شبہ اتباع میں نہیں ، اتباع کامل میں پیدا ہوجاتا ہے ۔ دل یہی کہنے لگتا ہے کہ یہ صورت تو شرک فی النبوت کی سی ہوگئی آنکھ بند کرکے اتباع کے قابل تو صرف انبیاء کے ہی اقوال وافعال ہوسکتے ہیں یا زیادہ سے زیادہ خلفائے راشدین کے ۔ باقی اور کوئی صاحب کیسے ہی بزرگ ہوں بہرحال معصوم نہیں ۔ رائے میں بھی غلطی کریں گے اور عمل میں بھی بس فرق یہ ہے کہ ہم دن رات انہیں غلط کاریوں میں غرق رہتے ہیں ان سے ان کا صدور کم تر ہوتا ہے ہم ہزار بار غیبت کریں گے وہ ایک بار، ہم سے ادائے حقوق خالق ومخلوق میں کوتاہی بیشمار بارہوتی ہے ان سے کبھی کبھی ، لیکن یہ کسی کامل سے کامل غیر معصوم کے لئے کیسے فرض کرلیا جائے کہ اس کے نہ تجربہ میں غلطی ہوتی ہے نہ علم میں نہ عمل میں ، میرے دل کو بس سب سے زیادہ حضرت سید احمد صاحب کا وہ قول لگتا ہے جو جناب ہی کی زبان سے میں نے سنا ہے کہ مولانا شہید ؒ جب ان سے کسی مسئلہ میں گفتگو کرتے کرتے خلاف ادب سمجھ کر
------------------------------
۱؎ ماخوذ از تربیت السالک ص ۱۲ج۳۔باب اول