بزرگوں سے کیا چیز حاصل کی جاتی ہے
مقصود اور طریق کی تعیین
حال: ایک طالب نے لکھا کہ بزرگوں سے حاصل کرنے کی کیا چیز ہے اور اس کا کیا طریقہ ہے۔؟
جواب تحریر فرمایا:
کہ کچھ اعمال مامور بہاہیں ظاہرہ بھی باطنہ بھی نیز کچھ اعمال منہی عنہا ہیں ظاہرہ بھی باطنہ بھی ہر دوقسم میں کچھ علمی غلطیاں ہوجاتی ہیں ، مشائخِ طریق طالب کے حالات سن کر ان عوارض کو سمجھ کر ان کا علاج بتلادیتے ہیں ان پر عمل کرنا طالب کا کام ہے اور اعانتِ طریق کے لئے کچھ ذکر بھی تجویز کردیتے ہیں ۔
اس تقریر سے مقصود اور طریق دونوں معلوم ہوگئے ۔
ایک طالب کو تحریر فرمایا کہ:
اس طریق میں مقصود تو بحمداللہ معلوم ہے یعنی رضائے حق ، اب دوچیزیں رہ گئیں ، طریق کا علم اور اس پر عمل ، سو طریق صرف ایک ہے یعنی احکام ظاہرہ وباطنہ کی پابندی اور اس طریق کی معین دوچیزیں ہیں ایک ذکر جس قدر اس پر دوام ہوسکے۔
دوسرے صحبت اہل اللہ کی جس کثرت سے ممکن ہو، اور اگر کثرت کے لئے فراغ نہ ہو تو بزرگوں کے حالات ومقالات کا مطالعہ اس کا بدل ہے ۔
اور دوچیزیں طریق یا مقصود کی مانع ہیں معاصی اور فضول میں مشغولی ۔ اور ایک امران سب کے نافع ہونے کی شرط ہے یعنی اطلاعِ حالات کا التزام ، اب اس کے بعد اپنی استعدا دہے ،حسب اختلاف استعداد مقصودمیں دیر سویر ہوتی ہے۔ میں سب کچھ لکھ چکا۔۱؎
------------------------------
۱؎ مآثر حکیم الامت ص ۱۵۶ انفاس عیسیٰ ص ۵۱۱