باب ۱
تربیت السالک کا تعارف
ازڈاکٹر عبد الحئی صاحبؒ خلفیہ حکیم الامت حضرت تھانویؒ
انسان کی زندگی جو تمام ترنفس وشیطان کی جولانگاہ ہے اس میں ایک مسلمان کے لئے قدم قدم پر طرح طرح کے خطرات واندیشے درپیش رہتے ہیں عالم تعلقات کے تمام محرکات ظاہری وباطنی اعمال پر اثر انداز ہوتے رہتے ہیں خواہ یوں عامیانہ زندگی میں اس کا احساس نہ ہو۔
لیکن جو لوگ ہوش وحواس کے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہتے ہیں اور جن کو اپنی شرافتِ نفس کا خیال ہوتا ہے یا جولوگ علم دین حاصل کرتے ہیں اور اس کا صحیح مصرف معاملات زندگی میں کرنا چاہتے ہیں یا جولوگ طریقت میں قدم رکھتے ہیں اور کسی اہل اللہ سے تعلق پیدا کرکے اپنے اعمال باطنہ کی اصلاح کی طرف متوجہ ہوتے ہیں ان کو محرکاتِ نفس وشیطان کا زیادہ احساس ہوتا ہے ، ان کو مصلحت اندیشی وتاویل کو شی کازیادہ کام پڑتا ہے ان کو امور شرعیہ کی بجا آوری میں شیطان مصلحت اندیشی کی طرف متوجہ کرتا ہے اور لذائذ شہوانی میں مبتلا ہونے کے لئے نفس تاویلات کی راہ پر لگاتا ہے اور یہ دونوں باتیں رفتہ رفتہ بہت خطرناک ثابت ہوتی ہیں دل سے دین کی عظمت ومحبت جاتی رہتی ہے جس میں بعض وقت ایمان تک متزلزل ہوجاتا ہے ۔
جن لوگوں کا میں نے اوپر ذکرکیا ہے ایسے بہت سے اشخاص نے اپنے دین اسلام کی حفاظت کے لئے اور نفس وشیطان کے مکائد سے بچنے کے لئے حضرت حکیم الامت قدس سرہ العزیز سے رجوع کیا ہے ، انہوں نے اپنے تمام اندیشہ ناک حالات سے اور ہر