بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ط
مقدمۃ الکتاب
اصلاح باطن وتز کیۂ ِنفس شریعت مقدسہ کا اہم شعبہ اور دین کے اجزاء میں سے ایک اہم جزء ہے جس کو قرآن نے تزکیۃ سے تعبیر کیا ہے چنانچہ ارشاد ہے
قَدْاَفْلَحَ مَنْ تَزَکیّٰ (بیشک بھلا ہو اس شخص کا جو سنورا)
نیز نبی کی بعثت کے مقاصد اصلیۃ میں سے تعلیم کتاب وحکمۃ کے ساتھ تزکیہ کو بھی شمار فرمایا ہے ۔
لَقَدْ مَنَّ اللّٰہُ عَلَی الْمُؤْ مِنِیْنَ اِذْبَعَثَ فِیْہِمْ رَسُوْلًا مِّنْ اَنْفُسِہِمْ یَتْلُوْ عَلَیْہِمْ آیَاتِہٖ وَیُزَکِّیْہِمْ وَیُعَلِّمُہُمُ الْکِتٰبَ وَالْحِکْمَۃَ۔(آل عمران)
(ترجمہ )حقیقت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر احسان کیا جبکہ ان میں ان ہی کی جنس سے ایک ایسے پیغمبر کو بھیجا کہ وہ ان لوگوں کو اللہ کی آیتیں پڑھ کر سناتے ہیں اور ان لوگوں کی صفائی کرتے رہتے ہیں اورا ن کو کتاب اور فہم کی باتیں بتلاتے رہتے ہیں ۔(بیان القرآن)
اسی تزکیۃ باطن کے ایک خاص درجہ اور کیفیت کو حدیث پاک میں احسان سے تعبیر کیا گیا ہے چنانچہ حدیث جبرئیل میں فرمایا گیا ہے احسان یہ ہے کہ!
اَنْ تَعْبُدُاللّٰہَ کَاَ نَّکَ تَرَاہ
یعنی احسان یہ ہے کہ عبادات میں تم کو خشوع وحضوری کا وہ مقام حاصل ہوجائے کہ اپنی عبادت میں تم یہ تصور کرنے لگو کہ گویا تم اللہ کو دیکھ رہے ہو۔
نیز قرآن پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ گناہوں کی دو قسمیں ظاہر ی وباطنی ، باطنی گناہ قلب کی حالت اور کیفیت سے تعلق رکھتے ہیں مثلا کینہ ، بغض، حسد، عداوت، غیراللہ کی ناجائز محبت، وغیرہ قرآن نے ہم کو ظاہری گناہوں کے ساتھ